Maktaba Wahhabi

36 - 292
ہیں جو انسان کو پسند اور مرغوب ہوتی ہیں۔ جیسے انصاف کرنا، احسان کرنا، اخلاق اور نیکی کرنا وغیرہ، بلکہ انوکھی بات تو یہ ہے کہ کوئی ممنوعہ چیزوں سے پرہیز کرے اور دنیا کی محبوب چیز پر آخرت کی محبوب چیز کو ترجیح دے حالانکہ انسانی نفس میں دنیا کی محبت بھری ہوئی ہے اور وہ اپنے مزاج کے خلاف اس پر صبر کرتا ہے۔ اسی طرح ان کی دلیل ہے کہ ممنوعہ چیزوں کی طرف دعوت دینے والی چار چیزیں ہیں: 1۔انسانی نفس 2۔شیطان 3۔خواہشات 4۔دنیا انسان کسی چیز کو اس وقت تک نہیں چھوڑ سکتا ہے جب تک ان چار چیزوں سے جنگ نہ کرے اور یہ سب سے مشکل کام ہے اور ان کی یہ دلیل بھی ہے کہ اسی وجہ سے ممنوعہ چیزوں کا سدباب کیا گیا ہے، جبکہ احکام کی تعمیل کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حسب استطاعت متعلق کیا ہے، جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب میں کسی چیز کا حکم دوں تو اپنی استطاعت کے مطابق اس پر عمل کرو اور جس چیز سے منع کر دوں تو اس سے پر ہیز کرو۔‘‘ اس سے معلوم ہوا ممنوعہ چیزوں کا دروازہ احکامات کی تعمیل کے مقابلے میں تنگ ہے۔ اسی وجہ سے ممنوعہ چیز میں سے کسی کی اجازت نہیں دی گئی اور حدود بھی ممنوعہ چیزوں کی ادائیگی پر ہیں جبکہ حکم کی تعمیل کی کو تاہی پر کوئی حد نہیں ہے۔ مامورات میں سے سب سے بڑا حکم نماز ہے اس کے تارک پر حد کے بارے میں علماء نے اختلاف کیا ہے کہ اس پر حد ہے یا نہیں۔ یہ ان کے دلائل جو کہتے ہیں کہ ممنوعہ چیزوں سے اجتناب پر صبر کرنا حکم کی تعمیل پر ڈٹے رہنے سے بہتر ہے۔ دوسری جماعت کے دلائل :…حکم کی تعمیل پر صبر کرنا ممنوعہ چیزوں سے پرہیز پر صبر کرنے سے افضل ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کو نیکی کرنا برائی سے بچنے سے زیادہ محبوب ہے اور دو محبوب چیزوں میں سے زیادہ محبوب پر صبر کرنا افضل ہے۔ پہلی وجہ:… حکم کی تعمیل مقصود ہوتی ہے۔ اللہ کی معرفت، توحید، اس کی عبادت،
Flag Counter