Maktaba Wahhabi

37 - 292
اس کی طرف رجوع کرنا، اسی پر بھروسہ کرنا، عمل میں اخلاص پیدا کرنا، اس سے محبت کرنا اور اس کی خدمت میں مصروف رہنا، مخلوق کو پیدا کرنے کا مقصد ہے۔ اور ممنوعہ چیزوں سے اس لیے منع فرمایا کیونکہ وہ چیزیں اس مقصد سے دور رکھتی ہیں اور اس کے کمال کو فوت کرتی ہیں اسی وجہ سے ممنوعہ چیزوں کے درجات ہیں کہ وہ ان چیزوں کے درمیان جتنی بڑی رکاوٹ بنیں گے ممانعت اتنی ہی سخت ہوگی۔ اگر جوا اور شراب اللہ کے ذکر، نماز اور آپس کی محبت کے درمیان رکاوٹ نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ حرام نہ فرماتے۔ اسی طرح اگر بندے اور اس کی عقل کے درمیان رکاوٹ نہ بنتی کہ جس کے ذریعے سے انسان اللہ تعالیٰ کی معرفت اور عبادت کرتا ہے تو یہ حرام نہ ہوتی اور اس طرح جتنی چیزیں بھی حرام ہیں وہ اسی وجہ سے حرام ہیں کیونکہ وہ اللہ کے محبوب کاموں اور اس کی رضا مندی حاصل کرنے سے روکتی ہیں۔ دوسری وجہ:… احکامات کا تعلق اللہ کی معرفت، توحید، عبادت، ذکر و شکر محبت و توکل، اس کی طرف رجوع کرنے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات، اسماء اور صفات کے ساتھ ہے اور ممنوعہ چیزوں کے مقابلے میں یہ عظیم فرق ہے۔ تیسری وجہ:… حکم کی تعمیل کے کام کی ممنوعہ چیزوں کے چھوڑنے کے مقابلے میں زیادہ ضرورت اور محتاجی ہے، کیونکہ اللہ کی معرفت، توحید اور عبادت وغیرہ کی محتاجی انسان کو اپنی ذات کی محتاجی سے زیادہ ضروری ہے اور نفس کی محتاجی غذا کی محتاجی سے زیادہ ہے جس کے ذریعے سے وہ زندہ رہتا ہے۔ چوتھی وجہ:… ممنوعہ چیزوں کا چھوڑنے کا تعلق غیرت سے ہے اور حکم کی تعمیل کا تعلق قوت اور غذا سے ہے کہ جس کے بغیر انسان کی زندگی کا تصور محال ہے، انسان غیرت کے بغیر تو جی سکتا ہے لیکن طاقت اور غذا کے بغیر نہیں۔ یہی مثال حکم کی تعمیل اور ممنوعہ چیز سے پرہیز کی ہے۔ پانچویں وجہ:… گناہوں کا تعلق انھی دو اصولوں کے ساتھ ہے، حکم کی تعمیل میں کوتاہی یا ممنوعہ حکم کی نافرمانی، اگر کوئی انسان قیامت کے دن تمام گناہوں کے ساتھ اور
Flag Counter