ایمان کے معمولی ذرے کے ساتھ بھی آئے گا تو اسے ہمیشہ کی جہنم سے نجات مل جائے گی لیکن اگر اس نے تمام گناہوں سے تو اجتناب کیا ہو مگر ایمان کے احکام میں سے کسی کی تعمیل نہیں کی تو وہ ہمیشہ کے لیے جہنمی ہے اور اس کو جہنم سے کوئی چیز نجات نہیں دے سکتی۔
چھٹی وجہ:… تمام گناہ توبہ سے ختم ہو جاتے ہیں جبکہ شرک اور شرک سے وفات کے علاوہ کسی گناہ سے تمام نیکیاں ختم نہیں ہوتی۔
ساتویں وجہ:… آدم علیہ السلام کا گناہ ممنوعہ چیز سے نہ بچنا تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بالآخر آدم علیہ السلام چن لیا توبہ قبول کی اور ہدایت دی جبکہ ابلیس نے حکم کی تعمیل میں کوتاہی کی، جسے تمام جہانوں کے لیے عبرت بنا دیا گیا۔
آٹھویں وجہ:… اگر تمام ممنوعہ چیزوں سے اجتناب کرے تو اسے ثواب نہیں ملے گا جب تک کہ وہ حکم کی تعمیل کو سامنے نہ رکھے اور اگر انسان تمام ممنوعہ چیزوں سے بچے تو اسے ثواب نہیں ملے گا جب تک کہ وہ ایمان لانے کے حکم کی تعمیل نہ کرے۔
نوویں وجہ:… حکم کی تعمیل پر دس گنا سے لے کر سات سو یا اس سے بھی زیادہ اجر ملتا ہے، جب کہ گناہ پر صرف ایک گنا، اور وہ بھی توبہ و استغفار اور نیکیوں سے ختم ہوجاتا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے مقصود یہ ہے کہ نافرمانی نہ ہو۔
دسویں وجہ:… ایک ممنوعہ چیز کا ارتکاب لاکھوں نیکیاں ختم کر دیتا ہے جبکہ ایک نیکی لاکھوں گناہوں کو ختم نہیں کرپاتی۔
گیارھویں وجہ:… اگر کوئی شخص بتوں کو سجدہ کرنے سے پرہیز کرتا ہے تو اس سے کمال حاصل نہیں ہوگا جب تک وہ اللہ کو سجدہ نہ کرے، اسی طرح اگر کوئی شخص رسول کی تکذیب اور دشمنی چھوڑ دے تو وہ مومن نہیں ہوگا جب تک وہ تصدیق نہ کرے۔ کمال مامور میں ہے، اگر کوئی رسول کے بارے میں کہے کہ نہ میں تصدیق کرتا ہوں نہ تکذیب تو وہ مومن نہیں ہوگا۔
البتہ یہ ثابت ہوگیا کہ حکم کی تعمیل پر صبر، صبر کی تمام اقسام سے افضل ہے۔
|