Maktaba Wahhabi

104 - 338
تعالیٰ نے اپنے نبی کی صحبت و رفاقت کے لیے منتخب فرمایا تھا۔ انھوں نے ایمان کی حالت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رخِ انور کی زیارت کا شرف حاصل کیااور بلاواسطہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سننے کی سعادت و عزت پائی۔ انھوں نے اپنی جانیں ہتھیلیوں پر رکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھر پور دفاع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات و ارشادات کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے کے لیے اپنی لسان اور شمشیر وسناں کا استعمال کیا، اور انھوں ہی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت [قرآن و سنت] ہم تک پہنچائی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قرابت داروں سے رشتہ داری کی محبت و مودت کا تو باقاعدہ مطالبہ فرمایا ہے، چنانچہ قرآنِ کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : {ذٰلِکَ الَّذِیْ یُبَشِّرُ اللّٰہُ عِبَادَہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی وَمَنْ یَّقْتَرِفْ حَسَنَۃً نَّزِدْ لَہٗ فِیْھَا حُسْنًا اِِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ شَکُوْرٌ} [الشوریٰ: ۲۳] ’’یہی وہ (انعام ہے) جس کی اللہ اپنے بندوں کو جو ایمان لاتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں بشارت دیتا ہے۔ کہہ دیں کہ میں اس کا تم سے صِلہ نہیں مانگتا مگر (تم کو) قرابت کی محبت (تو چاہیے) اور جو کوئی نیکی کرے گا ہم اس کے لیے اس میں ثواب بڑھائیں گے بیشک اللہ بخشنے والا قدردان ہے۔‘‘ جبکہ صحیح مسلم، سنن دارمی اور مسند احمد کی ایک حدیث میں ہے : ((أُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِيْ أَہْلِ بَیْتِيْ)) [1]
Flag Counter