Maktaba Wahhabi

127 - 338
تعلقِ خاطر کا دعویدار دل و جان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و احترام اور تعظیم و تکریم کرے اور ہر اس کام سے اجتناب کیا جائے جو اس کے منافی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر تین طرح سے ہوگی: 1 دل سے۔ 2 زبان سے۔ 3 دیگر اعضاء سے۔ ۱۔ دل سے تعظیم کا معنی یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منصبِ نبوت و رسالت کا دل سے اقرار کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ مقام و مرتبہ کا معترف ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دل وجان، دولت و مال اور ہر چیز سے زیادہ محبت کرے۔ ۲۔ زبان سے تعظیم و توقیر کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان صفات کا تذکرہ کیا جائے جن کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بجا طور پر اہل و مستحق ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو صفات خود بیان فرمائی ہیں یا اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو صفات بیان کی ہیں ان سب کا تذکرہ کیا جائے لیکن اس میں نہ تو افراط، مبالغہ آمیزی اور غلو و تشدّد ہو، نہ ہی تفریط و تقصیر اور کوتاہی کی جائے۔ ۳۔ اعضاء سے تعظیم و احترام یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام احکام و اوامر پر اپنے اعضائِ جسم کے ساتھ عمل کیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کو دیگر تمام ادیان پر غالب کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی مدد و نصرت کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس و حرمت کا تحفّظ و دفاع کیا جائے۔[1] الغرض نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس حد تک احترام و اکرام ہو کہ اپنی آواز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلند نہ ہو حتیٰ کہ آپس کی گفتگو کے دوران بھی اپنی آواز
Flag Counter