Maktaba Wahhabi

128 - 338
کو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھا جائے۔ اس بات کو سمجھنے کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے بعض کے واقعات بہت ہی مفید ہیں، جن میں سے ہی ایک صحیح بخاری و مسلم اورمسند احمد میں مروی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنی آواز بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلند کرنے کو اپنے لیے باعثِ ہلاکت سمجھتے تھے۔ چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب سورۃ الحجرات کی یہ آیت نازل ہوئی جس میں ارشادِ الٰہی ہے: { ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلاَ تَجْھَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَھْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لاَ تَشْعُرُوْنَ} [الحجرات: ۲] ’’اے اہلِ ایمان! اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے اونچی نہ کرو اور جس طرح آپس میں ایک دوسرے سے زور زور سے بولتے ہو (اس طرح) ان کے روبرو زور زور سے نہ بولا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تمھارے اعمال ضائع ہو جائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔ ‘‘ تو اس آیت کے نزول کے بعد حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہا اپنے گھر بیٹھ گئے کیونکہ فطرتی طور پر وہ بلند آہنگ تھے، ان کی آواز اونچی تھی اور ساتھ ہی کہنے لگے : ’’ أُنْزِلَتْ ہَٰذِہِ الْآیَۃِ وَ لَقَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّيْ مِنْ أَرْفَعِکُمْ صَوْتاً عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ فَأَنَا مِنْ أَہْلِ النَّارِ۔‘‘ ’’ یہ آیت نازل ہوگئی اور آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ میری آواز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بلند ہے لہٰذا میں تو اہلِ جہنم میں سے ہوگیا ہوں۔‘‘ ان کی یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گوش گزار کی گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter