Maktaba Wahhabi

129 - 338
((اِنَّکَ لَسْتَ مِنْ أَہْلِ النَّارِ وَ لَٰکِنَّکَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ)) [1] ’’تم اہلِ جہنم میں سے نہیں بلکہ تم تو اہلِ جنت میں سے ہو۔‘‘ سورۃ الحجرات کی مذکورہ بالا آیت میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ جب تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرو تو نہایت سکون و وقار سے بات کرو،ایسے اونچی اونچی آواز سے نہ کرو جیسے تم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بے تکلفی سے کرتے ہو، جبکہ بعض اہلِ علم نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یا محمد اور یا احمد صلی اللہ علیہ وسلم کہہ کر نہ پکارو بلکہ یا نبی اللہ! یا رسول اللہ! کہہ کر ادب و احترام سے بات کرو۔ اگر ان آداب اور احترام کے تقاضوں کا خیال نہ رکھا گیا تو اس میں بے ادبی کا احتمال ہے جس سے لا شعوری میں تمھارے تمام اعمال برباد ہوسکتے ہیں۔ سورۃ النور میں حکمِ الٰہی ہے: { لاَ تَجْعَلُوْا دُعَآئَ الرَّسُوْلِ بَیْنَکُمْ کَدُعَآئِ بَعْضِکُمْ بَعْضًا قَدْ یَعْلَمُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ یَتَسَلَّلُوْنَ مِنْکُمْ لِوَاذًا فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ} [النور: ۶۵] ’’مومنو! پیغمبر کے بلانے کو ایسا خیال نہ کرنا جیسا تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو بیشک اللہ کو یہ لوگ معلوم ہیں جو تم میں سے آنکھ بچا کر چل دیتے ہیں تو جو لوگ ان کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں ان کو ڈرنا چاہیے کہ (ایسا نہ ہو کہ) ان پر کوئی آفت پڑ جائے یا تکلیف دینے والا عذاب نازل ہو۔‘‘ مطلب یہ کہ جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے کا نام لے لے کر
Flag Counter