Maktaba Wahhabi

135 - 338
’’ایسا کرکے میں حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر بجا لاتا ہوں۔‘‘ ۵۔ ابن ابی الزناد بیان کرتے ہیں کہ تابعی کبیر حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ بیمار لیٹے ہوئے تھے اور جب ان سے حدیث بیان کرنے کے لیے کہا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ مجھے پکڑ کر بٹھا دو۔ مجھے یہ بات گوارہ نہیں کہ میں لیٹے لیٹے حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیان کروں۔[1] ۶۔ امام مالک بن انس کا گزر امام ابو حازم کی مجلسِ درس پر ہوا جبکہ وہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرما رہے تھے، وہ بیٹھے نہیں بلکہ آگے گزر گئے اور نہ بیٹھنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’ مجھے بیٹھنے کی جگہ نہ ملی اور مجھے یہ بات خلافِ ادب لگی کہ میں حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے کھڑے سنوں۔‘‘[2] امام محمد ابن سیرین (صاحب تعبیر الرؤیا) دورانِ گفتگو ہنس لیا کرتے تھے لیکن جب حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم آجاتی تو مکمل ادب و احترام کی تصویر بن جایا کرتے تھے۔[3] 7۔ حماد بن سلمہ کہتے ہیں : ہم ایوب سختیانی کے پاس بیٹھے تھے کہ شور سنائی دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ شور کیسا ہے؟ کیا انھیں یہ بات نہیں پہنچی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے بیان کے دوران آوازیں بلند کرنا ویسے ہی ہے جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آوازیں بلند کرنا تھا۔[4]
Flag Counter