Maktaba Wahhabi

236 - 338
باطل قرار دے دیں گے۔ ہاں البتہ اب صرف زیادہ بہتر کی بات ہے تو وہ صرف یہ کہ اسے ساحر کہیں اور لوگوں کو بتائیں کہ وہ ایسی باتیں کرتا ہے کہ جن میں سحر کا سا اثر ہے۔ انھی کی بنا پر وہ باپ بیٹے، بھائی بھائی، میاں بیوی اور فرد و قبیلے کے مابین تفریق ڈال دیتا ہے۔ پھر جب موسمِ حج آیا تو ان کے لوگ مکہ مکرمہ کے تمام راستوں پر بیٹھ گئے اور ہر آنے والے کو یہ باتیں کرکے بہکانے لگے۔ اس ولید بن مغیرہ کے معاملے میں سورۃ المدثر کی آیات نازل ہوئیں جن میں اللہ تعالیٰ نے سخت وعید و تہدید کے انداز میں ارشاد فرمایا: { ذَرْنِیْ وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِیْدًا . وَجَعَلْتُ لَہٗ مَالًا مَّمْدُوْدًا . وَبَنِیْنَ شُھُوْدًا . وَّمَھَّدْتُ لَہٗ تَمْھِیْدًا . ثُمَّ یَطْمَعُ اَنْ اَزِیْدَ . کَلَّا اِِنَّہٗ کَانَ لِاٰیٰتِنَا عَنِیْدًا} [المدثر: ۱۱ تا ۱۶] [1] ’’ ہمیں اس شخص سے سمجھ لینے دو جس کو ہم نے اکیلا پیدا کیا۔ اور مالِ کثیر دیا۔ اور (ہر وقت اس کے پاس) حاضر رہنے والے بیٹے دیے۔ اور ہر طرح کے سامان میں وسعت دی۔ ابھی خواہش رکھتا ہے کہ اور زیادہ دیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہو گا، یہ ہماری آیتوں کا دشمن رہا ہے۔‘‘ اس طرح ولید بن مغیرہ کے گھر سے وہ لوگ اس بات پر اتفاق کرکے اٹھے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تنگ کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تمسخر اڑائیں گے، ناموسِ رسالت کا استخفاف وتوہین کریں گے، استہزاء و اذیت پہنچائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والوں کو بھی شدید ترین اذیتوں سے دوچار کریں گے۔
Flag Counter