Maktaba Wahhabi

318 - 338
الصَّدَقٰتِ فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْھَا رَضُوْا وَ اِنْ لَّمْ یُعْطَوْا مِنْھَآ اِذَا ھُمْ یَسْخَطُوْنَ} [التوبۃ: ۵۶ تا ۵۸] ’’اور اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تمھیں میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں اصل یہ ہے کہ یہ ڈرپوک لوگ ہیں۔ اگر ان کو کوئی بچاؤ کی جگہ (جیسے قلعہ) یاغار یا (زمین کے اندر) گھسنے کی جگہ مل جائے تو اسی طرح رسیاں تڑاتے ہوئے بھاگ جائیں۔ اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں کہ (تقسیم) صدقات میں آپ پر طعنہ زنی کرتے ہیں اگر ان کو اس میں سے (خاطر خواہ حصہ) مل جائے تو خوش رہیں اور اگر (اس قدر) نہ ملے تو جھٹ خفا ہو جائیں۔‘‘ یہاں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تقسیمِ غنائم و صدقات میں لمز و طعن اور عیب جوئی و نکتہ چینی کرنے اور نبی کو غیر منصف باور کروانے والے شخص کو بھی مسلمانوں کی جماعت سے خارج قرار دیا ہے، جیسا کہ پہلے قسمیں کھانے والے منافقین کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت کے لوگوں سے خارج قرار دیا ہے۔ لمز و طعن والی یہ آیت اگرچہ بعض خاص لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مالِ غنیمت تقسیم فرمارہے تھے کہ بنی تمیم کے ایک شخص ذو الخویصرہ نے کہا: ’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! اِعْدِلْ۔‘‘ ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! عدل و انصاف کریں۔‘‘ اس پر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَیْلَکَ، وَ مَنْ یَّعْدِلُ اِذَا لَمْ أَعْدِلْ؟))
Flag Counter