Maktaba Wahhabi

46 - 338
’’خداوند سیناء سے آیا اور شعیر سے ان پر طلوع ہوا۔ فاران ہی کے پہاڑ سے وہ جلوہ گر ہوا۔ دس ہزار قدسیوں کے ساتھ آیا، اور اس کے دائیں ہاتھ میں ایک آتشی شریعت ان کے لیے تھی۔‘‘[1] یہ وہ دن تھا کہ کوئی ہماشماکی طرح ہو تا تو گن گن کر بدلے لیتا۔ اسلام اور نبی اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو زک پہنچا نے والوں کوچن چن کر مارتا کیونکہ یہی اہلِ مکہ وہ گردن زدنی وکُشتنی لوگ تھے جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور نبی کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو نہ صرف مکہ کے اندر تکلیفیں دی تھیں بلکہ پہلے ہزاروں میل دور حبشہ اور پھر تین سومیل دور مدینہ منورہ چلے جانے کے باوجود بھی ان کا پیچھا نہیں چھوڑ ا تھا، ان کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو بھی سلوک کر تے، روا تھا۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا سلوک فرمایا تھا؟ اپنے خون کے پیا سے دشمنوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: ’’قریش کے لوگو! اللہ تعالیٰ نے تمھاری جاہلانہ نخوت اور آباء واجداد پر اِترانے کا غرور آج توڑ دیا ہے۔ سچ یہ ہے کہ سب لوگ ہی حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں، جنھیں مٹی سے بنایا گیا تھا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ حجرات کی یہ آیت تلاوت فرمائی: { ٰٓیاََیُّھَا النَّاسُ اِِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنثٰی وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ} [الحجرات: 13] ’’لوگو! ہم نے تمھیں ایک مردوزن سے پیداکیا، اور تمھارے خاندان وقبیلے بنائے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بیشک تم میں سے اللہ کے یہاں سب سے زیادہ معزز ومکرم وہی ہے جو سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے۔‘‘
Flag Counter