Maktaba Wahhabi

47 - 338
اور آخر میں فرمایا: ((اِذْھَبُوْا فَاَنْتُمُ الطُّلَقَآئُ لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ)) [1] ’’جاؤ تم آزاد ہو اور آج تم پر کو ئی مؤاخذہ نہیں۔‘‘ یہ خطبہ امام طبری رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے۔ جبکہ امام قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد (۲/ ۱۶۳ طبع قدیم) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانی دشمن مگر حقیقی چچا حارث کے بیٹے ابو سفیان اور حقیقی پھوپھی عاتکہ کے بیٹے عبد اللہ کا واقعہ نقل کیا ہے کہ انھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بتائی ہوئی ترکیب کے مطابق براد ر انِ یوسف علیہ السلام کے الفاظ میں معافی مانگتے ہو ئے یہ آیت پڑھی: { قَالُوْا تَاللّٰہِ لَقَدْ اٰثَرَکَ اللّٰہُ عَلَیْنَا وَ اِنْ کُنَّا لَخٰطِئِیْنَ} [یوسف: 91] ’’اللہ کی قسم! آپ کو اللہ تعالیٰ نے ہم پر فضیلت بخشی ہے اور واقعی ہم خطا کارتھے۔‘‘ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جواب میں حضرت یوسف علیہ السلام ہی کے الفاظ دہراتے ہو ئے سورہ یوسف کی آیت تلاوت فرمائی جس میں ہے: { لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکُمْ وَ ھُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ} [یوسف: ۹۲] ’’آج تم پر کو ئی گر فت نہیں۔ اللہ تمھیں معاف کرے، وہ سب سے بڑھ کرر حم فرمانے والا ہے۔‘‘ خون آشام دشمنوں کے ساتھ یہ رویہ؟ یہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمۃ لّلعالمینی کے مظاہر ہیں۔ صَلَوَاتُ اللّٰہِ وَسَلَامُہٗ عَلَیْہِ
Flag Counter