Maktaba Wahhabi

82 - 338
رَأَیْتُہٗ لَا یُفَارِقُ سَوَادِيْ سَوَادَہٗ، حَتّٰی یَمُوْتَ الْأَعْجَلُ مِنَّا )) ’’مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتا ہے۔ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے جونہی اسے دیکھ لیا تب تک پیچھے نہیں ہٹوں گا جب تک کہ ہم دونوں میں سے کسی ایک کا خاتمہ نہ ہوجائے۔‘‘ میں نے جیسے ہی ابو جہل کو دیکھا تو انھیں بتایا کہ وہ جا رہا ہے جس کے بارے میں تم پوچھ رہے تھے: (( فَابْتَدَرَاہُ بِسَیْفَیْہِمَا فَضَرَبَاہُ حَتّٰی قَتَلَاہُ)) [1] ’’وہ اپنی تلواریں نکالے اس کی طرف لپکے اور اسے قتل کردیا۔‘‘ ۵۔ کتبِ سیرت میں ایسے بکثرت واقعات ملتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر اپنی جانوں تک کی کوئی پرواہ نہ کی مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کانٹا بھی نہ چبھنے دیا۔ چنانچہ حضرت زید بن دثنہ اور حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ عنہما کے واقعات باہم ملتے جلتے ہیں کہ انھیں کفار و مشرکین نے پکڑ کر قتل کرنے کی تیاری کرلی توان سے پوچھا: (( أَتُحِبُّ أَنَّ مُحَمَّداً عِنْدَنَا الْآنَ فِيْ مَکَانِکَ نَضْرِبُ عُنُقَہٗ وَ أَنَّکَ فِيْ أَہْلِکَ؟)) ’’کیا اب تم پسند کرتے ہو کہ محمد [ صلی اللہ علیہ وسلم ] تمھاری جگہ ہوں اور ہم ان کی گردن ماردیں اور تم اپنے اہل و عیال میں جا بیٹھو؟‘‘ اس پر انھوں نے جواب دیا: ((وَاللّٰہِ مَا أُحِبُّ أَنَّ مُحَمَّداً الْآنَ فِيْ مَکَانِہٖ الَّذِيْ ہُوَ فِیْہِ
Flag Counter