Maktaba Wahhabi

111 - 253
ہدایت پا جائیں: (وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا ﴿٤١﴾ إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِي عَنكَ شَيْئًا ﴿٤٢﴾ يَا أَبَتِ إِنِّي قَدْ جَاءَنِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَاتَّبِعْنِي أَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا ﴿٤٣﴾ يَا أَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلرَّحْمَـٰنِ عَصِيًّا ﴿٤٤﴾ يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَن يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمَـٰنِ فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيًّا ﴿٤٥﴾ قَالَ أَرَاغِبٌ أَنتَ عَنْ آلِهَتِي يَا إِبْرَاهِيمُ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ لَأَرْجُمَنَّكَ ۖ وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا ﴿٤٦﴾) (سورۃ مریم: آیت 41 تا 46) یعنی: ’’اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)! اس کتاب میں ابراہیم (علیہ السلام) کا تذکرہ کرو، بیشک وہ بڑے سچائی والے پیغمبر تھے۔ جب انہوں نے اپنے باپ سے کہا: اے ابا جان! آپ ان کی پوجا پاٹ کیوں کر رہے ہیں جو نہ سنتے ہیں نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ آپ کو کچھ فائدہ ہی پہنچا سکتے ہیں، میرے ابا جان! بیشک میرے پاس وہ علم آ چکا ہے، جو آپ کے پاس نہیں آیا، آپ میری بات مان لیں، میں آپ کی سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کروں گا، اے میرے ابا جان! آپ شیطان کی پرستش سے باز آ جائیں، شیطان تو رحمٰن کا بڑا نافرمان ہے، اے میرے ابا جان! مجھے خوف لگا ہوا ہے کہیں آپ پر کوئی عذاب الٰہی نہ آ پڑے کہ آپ شیطان کے دوست بن جائیں‘‘۔ اس نے جواب دیا: اے ابراہیم (علیہ السلام)! کیا تو ہمارے معبودوں سے روگردانی کر رہا ہے، اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے پتھروں سے مار ڈالوں گا، ایک مدت دراز تک مجھ سے الگ ہو جا۔ ان الفاظ پر ذرا غور کریں کہ آپ علیہ السلام اپنے والد کی ہدایت کے لیے کس قدر بےتاب ہیں؟ کیا آپ کے دل میں زبردست تڑپ نہ تھی کہ باپ دوزخ کی آگ سے بچ جائے، مگر ہدایت دینا اور دین پر چلانا اللہ تعالیٰ کے اختیار میں تھا، آپ علیہ السلام کے اختیار میں ہوتا تو سب سے پہلے آپ علیہ السلام کا باپ سب سے بڑا موحد ہوتا۔
Flag Counter