Maktaba Wahhabi

120 - 253
سیرت ابراہیم علیہ السلام سے ثابت ہوتا ہے کہ اولاد صرف اللہ ہی دے سکتا ہے اِسی سے اولاد مانگنی چاہیے۔ اللہ کی ذات سے اولاد مانگنے میں مایوس اور ناامید ہونا گمراہی اور غلطی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ تو بڑھاپے میں بھی اولاد نصیب کرنے پر قادر ہے۔ اسی طرح اولاد ملے تو ان کے نام بھی اچھے رکھنے چاہئیں۔ شرکیہ نام نہیں کیونکہ یہ کفرانِ نعمت ہے۔ اولاد ملے تو پھر ہر طرح کا شکریہ اور منت منوتی بھی اللہ تعالیٰ کے نام کی کرنی چاہیے۔ اور اسی طرح اولاد کی زندگی کے ہر لمحے میں ان کی خیروبرکت کا سوال اور شر، مصیبت اور دکھ تکلیف کے دور ہونے کا سوال اللہ تعالیٰ سے کرنا چاہیے۔ آج کتنے ہی لوگ ہیں کہ ملت ابراہیم علیہ السلام سے روگردانی کر کے توحید کا دامن چھوڑ بیٹھے ہیں اور غیروں سے مانگتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے۔ یا پیر شاہ جمال پتر دے دے رتا لال کوئی کہتا ہے لے لے ککڑ دے دے پتر کوئی کہتا ہے یا پیر کروڑی لے لے گڑ دی روڑی دے دے پتراں دی جوڑی اپنی اولاد کے نام بھی غیروں کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ مثلا پیر بخش، ولی بخش، علی بخش، نبی بخش، ولی داد اور پیراں دتہ وغیرہ۔ ظلم کی انتہا ہے جب کہیں بیٹی مل جائے پیر سے متنفر نہیں ہوتے کہ یہ بیٹا دے سکتا ہوتا تو دے دیتا بلکہ کہتے ہیں ’’چلو اللہ کے کام ہیں، بیٹی بھی تو اللہ کی رحمت ہے‘‘۔ یعنی بیٹے ان کے مرشد دیتے ہیں اور بیٹیاں اللہ دیتا ہے۔ یہ تو وہی عقیدہ ہے جو کہ مشرکینِ مکہ کا تھا، فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں بناتے تھے۔ اللہ نے فرمایا کہ اپنے لیے بیٹے بناتے ہو اور میرا شریک بنایا بھی تھا تو بیٹوں کی بجائے بیٹی میرے لیے پسند کی ہے
Flag Counter