Maktaba Wahhabi

121 - 253
کتنی بے عقلی ہے۔ (أَلَكُمُ الذَّكَرُ وَلَهُ الْأُنثَىٰ ﴿٢١﴾ تِلْكَ إِذًا قِسْمَةٌ ضِيزَىٰ ﴿٢٢﴾)(سورۃ النجم: آیت 21، 22) یعنی: ’’کیا تمہارے لیے لڑکے اور اللہ کے لیے لڑکیاں ہیں یہ تو بڑی بے انصافی کی تقسیم ہے‘‘۔ غیروں سے مانگنے والوں نے بارہا اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو گا کہ ان کے کتنے ہی پیرومرشد خود اولاد سے محروم گزر گئے، مگر وہ سبق حاصل نہیں کرنا چاہتے، سو وہ نہیں کرتے، انہیں عقل و شعور سے چڑ ہے، اسی لیے اس سے کوسوں دور ہیں۔ سچ ہے کہ مشرک کی عقل ہی الٹ ہوتی ہے۔ آئیے قرآن کریم سے چند مقامات کی سیر کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کتنا واضح ارشاد فرمایا کہ اولاد میں دیتا ہوں، جسے چاہتا ہوں اور جن سے تم اولادیں مانگتے ہو وہ تو بےبس ہیں، خود مخلوق ہیں۔ (للّٰهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ ﴿٤٩﴾ أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا ۖ وَيَجْعَلُ مَن يَشَاءُ عَقِيمًا ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ ﴿٥٠﴾) (سورۃ الشوریٰ: آیت 49، 50) یعنی: ’’آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے یا لڑکے اور لڑکیاں ملا کر دیتا ہے۔ اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے۔ وہ بڑے علم والا قدرت والا ہے‘‘۔ اور لوگ جن سے اولاد مانگتے ہیں، ان کی حیثیت بھی اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بے حیثیت کر دی ہے۔ (وَاتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً لَّا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاةً وَلَا نُشُورًا ﴿٣﴾)(سورۃ الفرقان: آیت 3)
Flag Counter