Maktaba Wahhabi

236 - 253
تعمیرِنو کریں۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے حکم کی تعمیل کی اور پھر اس عمل پر فخر کی بجائے عاجزی سے قبولیت کی دعا فرمائی: (وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿١٢٧﴾) (سورۃ البقرۃ: آیت 127) یعنی: ’’اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) بیت اللہ کی دیواریں بلند کر رہے تھے اور دعا فرما رہے تھے کہ یا اللہ یہ عمل ہماری طرف سے قبول فرما لے بیشک تو سننے والا جاننے والا ہے‘‘۔ آج ہمارا مساجد تعمیر کرنے کا مقصد صرف ریاکاری، اجارہ داری اور فخرومباہات رہ گیا ہے۔ جبکہ آپ علیہ السلام کی سیرت ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ رب کے احکام کو اس کی خوشنودی کے لیے بجا لایا جائے اور پھر ان کی قبولیت کی دعا کی جائے۔ نیکی کا کام کتنا ہی بڑا عظیم الشان کیوں نہ ہو اسے ایک حقیرانہ اور نیازمندانہ کوشش سمجھا جائے۔ کیونکہ عمل وہی سودمند ہے جو قبول ہو جائے اور عمل تب قبول ہو گا جب فخروریاکاری نہیں بلکہ دل میں تقویٰ ہو گا۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں؛ (إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ ﴿٢٧﴾) (سورۃ المائدہ: آیت 27) یعنی: ’’اللہ تعالیٰ تو صرف متقین ہی سے قبول کرتا ہے‘‘۔ لہٰذا دل کے تقویٰ سے مساجد کی تعمیر ایک عظیم عمل ہے کیونکہ: ((عَنْ عُثْمَانَ ا بْنِ عَفَّان رضي اللّٰه عنه قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم مَنْ بنى للّٰهِ مسجدًا بنى اللّٰهُ لَهُ بيتًا في الجنَّةِ)) [1] ترجمہ: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ’’جس نے اللہ کے لیے ایک مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا‘‘۔
Flag Counter