Maktaba Wahhabi

237 - 253
تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ بہت سارے مقامات مساجد سے خالی ہیں، حالانکہ وہاں مساجد کی اشد ضرورت ہے اور مقامی آبادی بھی صاحب حیثیت افراد پر مشتمل ہے۔ یہ سستی، کنجوسی، بخیلی کی بنا پر ہے، یا وہ مساجد کے مقام سے اور معاشرے میں ان کی اہمیت سے بے خبر ہیں۔ یاد رہے کہ مسجد اپنے گردوپیش ایک ماحول بناتی ہے اور مسلمانوں کی معاشرتی اور علمی و مذہبی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان جہاں گئے ہیں اور جونسا علاقہ بھی فتح کیا ہے انہوں نے اپنے گھروں سے پہلے مسجد تعمیر کی ہے۔ ہاں البتہ اگر اللہ تعالیٰ کسی سے یہ کام لے لے اور کسی کو توفیق و ہمت عطا فرما دے تو تعمیر و مساجد پر فخر نہیں کرنا چاہیے، بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے عاجزی سے بنانی چاہئیں، کیونکہ مساجد پر فخر قیامت کی علامت ہے۔ ((عَنْ اَنَسٍ رضي اللّٰه عنه قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم لا تقومُ السّاعةُ حتّى يتباهى النّاسُ بالمساجدِ)) [1] ترجمہ: سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تک لوگ مساجد میں آپس میں فخر نہیں کرنے لگیں گے، اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی۔ اس کے دو مفہوم ہیں، ایک یہ کہ مسجد کی تزئین و آرائش اور زیبائش و خوبصورتی میں فخر کریں گے کہ ہماری مسجد کا مینار اتنا بلند ہے اس میں اس قدر قیمتی ٹائل سنگِ مرمر یا فانوس لگا ہوا ہے اور مسجد بنانے والا بڑے فخر سے کہے گا کہ یہ مسجد میں نے بنائی ہے۔ دوسرا یہ کہ مسجد کے اندر خاندانی معیار اور غرور کی باتیں ہوں گی۔ دوسروں پر برتری ظاہر کی جائے گی، فریق مخالف (برادری کے دوسرے افراد یا دوسری برادری) کو نیچا دکھا یا جائے گا، گویا مساجد فخریہ اکھاڑہ بن جائیں گی۔
Flag Counter