Maktaba Wahhabi

34 - 253
فِي الْآخِرِينَ ﴿٨٤﴾ وَاجْعَلْنِي مِن وَرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِيمِ ﴿٨٥﴾ وَاغْفِرْ لِأَبِي إِنَّهُ كَانَ مِنَ الضَّالِّينَ ﴿٨٦﴾ وَلَا تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ ﴿٨٧﴾ يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ ﴿٨٨﴾ إِلَّا مَنْ أَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ ﴿٨٩﴾) (سورۃ الشعراء: 83 تا 89) یعنی: ’’یا اللہ! مجھے قوت فیصلہ نصیب فرما اور میرا شمار نیک لوگوں میں رکھنا اور بعد والوں میں میرا ذکر خیر باقی رکھنا، مجھے نعمتوں والی جنت کے ورثاء میں سے بنا دے اور میرے باپ کو معاف فرما، وہ گمراہوں میں سے تھا، اور مجھے لوگوں کے اٹھائے جانے والے دن (قیامت) رسوا نہ کرنا، جس دن مال اور اولاد کچھ کام نہ آئے گا لیکن کامیاب وہی ہو گا جو اللہ کے سامنے قلب سلیم لے کر آئے گا۔‘‘ آپ علیہ السلام نے بڑے ہی نرم لہجے میں یہ گفتگو باپ اور قوم سے کی، اسی طرح کئی مجموں میں تبلیغ کرتے رہے، حتیٰ کہ ایک موقع پر واشگاف انداز میں اس طرح توحید بیان کی کہ باپ، قوم اور حاکم وقت سب دشمن اور خون کے پیاسے بن گئے، حتیٰ کہ آگ جلا کر آپ علیہ السلام کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہا، مگر اللہ رب العزت نے انہیں ذلت کے گھاٹ اتارا اور اپنے خلیل علیہ السلام کی حفاظت فرمائی، اس واقعہ کو قرآن حکیم نے تین مقامات پر یعنی سورہ انبیاء، سورہ عنکبوت اور سورہ صافات میں تفصیل کے ساتھ ذکر فرمایا، آئیے توحید دشمنی اور حق پر ثابت قدمی کی حیران کن داستان پڑھیے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا هَـٰذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ ﴿٥٢﴾ قَالُوا وَجَدْنَا آبَاءَنَا لَهَا عَابِدِينَ ﴿٥٣﴾ قَالَ لَقَدْ كُنتُمْ أَنتُمْ وَآبَاؤُكُمْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿٥٤﴾ قَالُوا أَجِئْتَنَا بِالْحَقِّ أَمْ أَنتَ مِنَ اللَّاعِبِينَ ﴿٥٥﴾ قَالَ بَل رَّبُّكُمْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الَّذِي فَطَرَهُنَّ وَأَنَا عَلَىٰ ذَٰلِكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ ﴿٥٦﴾) (سورۃ الانبیاء: 52 تا 56)
Flag Counter