Maktaba Wahhabi

100 - 342
اسلم بھی ان کے پیچھے پیچھے یہود سے لڑنے کے لیے چلا گیا۔ دشمن کے ساتھ جنگ ہوئی تو اس دوران میں وہ شہید ہو گیا۔ اسلم کی میت کو اٹھا کر پیچھے لایا گیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی گئی۔ قارئین! اب دیکھیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت، آپ کا اعلیٰ اخلاق کہ آپ اس کی میت کے پاس تشریف لائے۔ اسے دیکھ کر صحابۂ کرام سے ارشاد فرما رہے ہیں: (لَقَدْ أَکْرَمَ اللّٰہُ ھٰذَا الْعَبْدَ وَسَاقَہُ إِلٰی خَیْبَرَ وَلَقَدْ رَأَیْتُ عِنْدَ رَأْسِہِ اثْنَتَیْنِ مِنَ الْحُورِ الْعَیْنِ وَلَمْ یُصَلِّ لِلّٰہِ سَجْدَۃً قَطُّ) ’’اس غلام کو اللہ تعالیٰ نے عزت دی ہے۔ اسے خیبر کی طرف لایا۔ میں نے اس کے سر کے پاس دو خوبصورت آنکھوں والی حوریں دیکھی ہیں، حالانکہ اس نے ابھی تک اللہ کی بارگاہ میں ایک سجدہ بھی نہ کیا تھا۔‘‘ قارئین کرام! اگر آپ سے کوئی سوال کرے کہ ایسے کون سے صحابی ہیں جنھوں نے ایک نماز بھی نہیں پڑھی اور وہ جنت کے مستحق ہو گئے تو ان میں یہی حبشی غلام اسلم بھی شامل ہیں جنھوں نے کہا تھا کہ میرا چہرہ بد صورت ہے۔ میرے جسم سے بو آتی ہے۔ میرے پاس مال و دولت نہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نعش کے قریب کھڑے ہو کر فرما رہے ہیں:’’تیرے چہرے کو اللہ تعالیٰ نے خوبصورت بنا دیا ہے۔ تیری بو کو پاکیزہ بنا دیا، تیرے مال کو زیادہ کر دیا ہے۔پھر صحابہ کرام سے مخاطب ہو کر فرمایا:میں نے اس کی دو بیویوں کو دیکھا ہے جو خوبصورت آنکھوں والی جنت کی حوریں ہیں۔‘‘ (سبحان ا للہ) (الخصائص الکبریٰ:425/1، و السیرۃ النبویۃ لابن کثیر:361/3)
Flag Counter