Maktaba Wahhabi

102 - 342
ابوسفیان رضی اللہ عنہ اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ وادی کے اوپر کھڑے ہیں۔ نیچے سے اسلامی لشکر پوری شان و شوکت سے گزر رہا ہے۔ قبائل اپنے اپنے پرچم لیے گزر رہے ہیں۔ جب کوئی قبیلہ اپنا جھنڈا لیے گزرتا تو ابوسفیان رضی اللہ عنہ پوچھتے:یہ کون لوگ ہیں؟ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ جواب میں فرماتے کہ یہ فلاں قبیلہ ہے۔ اس پر ابوسفیان رضی اللہ عنہ کہتے کہ مجھے اس قبیلے سے کیا واسطہ۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نو سو یا ایک ہزار سپاہیوں پر مشتمل یونٹ کو لے کر گزرے تو ابوسفیان رضی اللہ عنہ حیران رہ گئے۔ اس روز انصار کا پرچم سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تھا۔ ان کی نظر ابوسفیان رضی اللہ عنہ پر پڑی۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر انھیں جوش آ گیا کیونکہ جتنی بھی لڑائیاں ہوئیں، ان کی قیادت ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں ہوتی تھی۔ فرطِ جوش سے سعد رضی اللہ عنہ کی زبان سے ایک کلمہ نکل گیا:(اَلْیَوْمُ یَوْمُ الْمَلْحَمَۃِ، اَلْیَوْمَ تُسْتَحَلُّ الْکَعْبَۃُ) ’’آج خونریز لڑائی کا دن ہے۔ آج کعبہ میں قتال جائز ہو گا۔‘‘ ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے گھبرا کر پوچھا:یہ کون لوگ ہیں؟ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ مہاجرین و انصار کا لشکر ہے۔ انھی میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نظر پڑی تو پکار اٹھے:اللہ کے رسول! آپ نے سنا کہ سعد بن عبادہ کیا کہہ گزرے ہیں اور پھر سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی بات دُہرا دی کہ آج کشت و خون کا دن ہے۔ آج کعبہ کی حرمت حلال سمجھی جائے گی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو دیکھیے کہ آپ نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا: (ہٰذَا یَوْمٌ یُعَظِّمُ اللّٰہُ فِیہِ الْکَعْبَۃَ، وَیَوْمٌ تُکْسٰی فِیہِ الْکَعْبَۃُ) ’’آج کے دن تو اللہ تعالیٰ کعبہ کی عظمت کو اور زیادہ بڑھائے گا اور آج کے دن تو کعبہ کو غلاف اوڑھایا جائے گا۔‘‘
Flag Counter