Maktaba Wahhabi

123 - 342
( اَللّٰہُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّداً وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا) ’’اے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور ہمارے علاوہ کسی اور پر رحم نہ کرنا۔‘‘ اللہ کے رسول نماز پڑھ رہے تھے۔ نماز سے فارغ ہوئے۔ آپ اس بدو کی دعا سن چکے تھے۔ آپ نے مسکراتے ہوئے فرمایا:(لَقَدْ حَجَّرْتَ وَاسِعًا) ’’تم نے تو اللہ کی وسیع رحمت کو سکیڑ دیا ہے؟‘‘ (الأعراف156/7)، جبکہ اللہ رب العزت فرماتا ہے:( وَرَحْمَتِی وَسِعَتْ کُلَّ شَیْیٍٔ) ’’میری رحمت تو ا س قدر وسیع ہے کہ اس نے ہر چیز کو ڈھانپ رکھا ہے۔‘‘ ،سنن أبي داود، حدیث:380، 381، و جامع الترمذي، حدیث:147، و سنن ابن ماجہ، حدیث:528، 529، و صحیح البخاري، حدیث:6010۔ معزز قارئین کرام! اوپر والا واقعہ جو صحیح حدیث میں ہے اور بالکل درست اور صحیح ہے، ہمارے علماء ، دعاۃ، مبلغین اور واعظین کے لیے اس واقعے میں کتنے ہی دروس ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کتنے نرم دل تھے ۔ کتنے بردبار اور اعلیٰ اخلاق والے تھے کہ اپنے صحابہ کی غلطیوں کو نظر انداز فرماتے، ان کی اصلاح کرتے، ان کے ساتھ نرمی کا سلوک کرتے، ان کے ساتھ سخت رویہ نہیں اپناتے تھے۔ اس بدو کو آپ نے ڈانٹا نہیں، نہ اسے مارا اور نہ اسے گالی دی بلکہ اس سے انتہائی اچھے انداز میں فرمایا کہ ساتھی! یہ مساجد اس قسم کے کاموں کے لیے تعمیر نہیں کی گئی ہیں۔ کیا یہ واقعہ ہم سب کے لیے قابل غور نہیں ہے کہ ہم مساجد میں آنے والوں کی حوصلہ افزائی کریں ،ان کی غلطیوں سے در گزر کریں اور ان پرتنقید کرنے کے بجائے نہایت محبت اور پیار سے ان کی اصلاح کریں۔اگر کوئی شخص کم علمی اور جہالت کے باعث کوئی نامناسب حرکت کر بیٹھے تو اس کے ساتھ سختی نہ کریں بلکہ نرمی سے اس کو آگاہ کریں تاکہ وہ آئندہ کے لیے سمجھ جائے۔
Flag Counter