Maktaba Wahhabi

140 - 342
قارئین کرام! یہی و جہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ایک دعا مانگا کرتے تھے:( اَللّٰہُمَّ أَحْیِنِي مِسْکِینًا) ’’اے اللہ! مجھے اس حال میں زندہ رکھ کہ میں مسکین رہوں۔‘‘ (وَأَمِتْنِي مِسْکِینًا) ’’اور مجھے مسکین رکھتے ہوئے موت دینا۔ ‘‘ (وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَۃِ الْمَسَاکِینِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ) ’’اور قیامت کے دن مجھے مسکینوں کے گروہ میں سے اٹھانا۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن یہ دعا مانگ رہے تھے ۔ہماری اماں جان سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے یہ الفاظ سن لیے اور عرض کرنے لگیں:’’اللہ کے رسول! آپ ایسی دعا کیوں مانگ رہے ہیں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’عائشہ! (إِنَّہُمْ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ قَبْلَ أَغْنِیَائِہِمْ بِأَرْبَعِیْنَ خَرِیْفًا) مسکین لوگ یقینا مالداروں سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘ پھر مسکینوں کے ساتھ محبت کرنے والے نبیٔ رحمت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ایک نصیحت فرمائی:ارشاد فرمایا: ’’مسکین کو خالی ہاتھ نہ لوٹانا، اگرچہ آدھی کھجور ہی دو۔ عائشہ! تم مسکینوں سے محبت کرو۔ انھیں اپنے قریب کرو۔ اللہ تمھیں قیامت کے دن اپنے قریب کرے گا۔‘‘، ، جامع الترمذي، حدیث:2352، وصححہ العلامۃ ناصر الدین الألباني رحمہ اللّٰه ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کتنے متواضع تھے، اس کی ایک مثال پڑھتے ہیں۔ سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: (کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَأْتِي ضُعَفَائَ الْمُسْلِمِیْنَ وَیَزُوْرُہُمْ وَیَعُوْدُ مَرْضَاہُمْ وَیَشْہَدُ جَنَائِزَہُمْ) ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کمزور مسلمانوں کے پاس جاتے، ان سے ملاقات کرتے، ان میں سے جو بیمار ہوتا اس کی عیادت کرتے اور جو فوت ہوجاتا اس کی نمازجنازہ پڑھاتے اور تدفین میں شرکت کرتے تھے۔‘‘، ، السلسلۃ الصحیحۃ، حدیث:2112۔
Flag Counter