Maktaba Wahhabi

142 - 342
’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کسی چیز کا سوال کیا گیا تو کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آپ نے اس کے جواب میں سائل کو نہ کہا ہو۔‘‘، ، صحیح مسلم، حدیث:2311۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ایک دیہاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ناداری و مفلسی کا تذکرہ کیا اور کچھ مالی امداد چاہی۔ قارئین کرام!کیا میں اور آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کیا کچھ عطا فرمایا؟ ( فَأَعْطَاہُ غَنَمًا بَیْنَ جَبَلَیْنِ) ’’ دو پہاڑوں کے درمیان چرنے والی ساری بکریاں اس کو عطا کر دیں۔‘‘ وہ شخص اپنی قوم کی طرف واپس گیا اور ان سے کہنے لگا: ( یَا قَوْمِ! أَسْلِمُوا، فإِنَّ مُحَمَّدًا لَیُعْطِي عَطَائً لَایَخَافُ الْفَقْرَ) ’’ میری قوم! تم سب کے سب اسلام قبول کرلو کیونکہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تو اتنا کچھ عطا کردیتے ہیں کہ انہیں فقر وفاقہ کا اندیشہ ہی نہیں ہوتا۔‘‘، ،صحیح مسلم، حدیث:2312۔ قارئین کرام! یہ بات شک وشبہ سے بالا تر ہے کہ اللہ کے رسول نے اپنی امت کو یہی سبق دیا ہے: (یَا ابْنَ آدَمَ أَنْفِقَ)’’ آدم کے بیٹے! تم لوگوں پر خرچ کرو‘‘ (أُنْفِقْ عَلَیْکَ) ’’میں تم پر خرچ کروں گا۔‘‘، ، صحیح البخاري، حدیث:4684، و صحیح مسلم، حدیث:993۔ یہاں یہ بات بھی سمجھنے اور جاننے والی ہے کہ بعض اوقات ایسا ہوتا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا جاتا مگر آپ کے پاس دینے کے لیے کچھ نہ ہوتا تو اس صورت میں آپ کیا کیاکرتے تھے؟ مسنداحمد اور ابن حبان میں صحیح حدیث کے الفاظ یوں ہیں: ( کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم لَایُسْأَلُ شَیْئًا إِلَّا أَعْطَاہُ أَوْ سَکَتَ) ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا سوال کیا جاتا آپ وہ عطا کردیتے یا خاموش ہوجاتے۔ ‘‘ مسند أحمد:279/3۔
Flag Counter