Maktaba Wahhabi

144 - 342
بات صرف بچوں کو سلام کہنے کی نہیں بلکہ آپ بچوں کو پیار کرتے اور ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے تھے۔ آیئے! سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث پڑھتے ہیں: (کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَزُورُ الأَْنْصَار) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار سے ملنے کے لیے تشریف لے جاتے‘‘ (وَیُسَلِّمُ عَلٰی صِبْیَانِھِمْ وَیَمْسَحُ رَؤُوسَہُمْ) ’’ ان کے بچوں کو سلام کہتے اور ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے تھے۔‘‘، ، صحیح ابن حبان:342/1، و السلسلۃ الصحیحۃ، حدیث:1278۔ قارئین کرام! ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لے گئے۔ ان کا گھر مسجد نبوی کے بالکل قریب تھا۔ ان کی والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا اور ان کے سوتیلے والد ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کابے حد احترام واکرام کرتے اور عزت و محبت سے پیش آتے تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے باغ میں تشریف لے جاتے تھے۔ وہاں کے کنویں کا پانی پیتے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا ایک چھوٹا سا بھائی تھا جس کی کنیت ابو عمیر تھی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ شفقت کا مظاہرہ فرماتے اور اس سے باتیں کرتے۔ ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب وہاں گئے تو دیکھا کہ انس کا بھائی بہت اداس بیٹھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ ابو عمیر کو کیا ہوا ہے؟ والدہ نے بتایا کہ اس کا ایک چھوٹا سا پرندہ نُغَیْر تھا، یہ اس سے کھیلا کرتا تھا۔ پچھلے دنوں وہ مرگیا۔ یہ اس کی جدائی میں اداس ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اوراس چھوٹے سے بچے کی دلجوئی فرمائی، اس کا دل بہلایا، ارشاد فرمایا:یَا أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ’’ارے ابا عمیر! تمھارے نغیر کا کیا ہوا؟ ‘‘، ا س پر بچہ خوش ہوا اور کھلکھلا کر ہنس پڑا۔ ، صحیح البخاري، حدیث:6203، سنن أبي داود، حدیث:4969۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اعلیٰ اخلاق تھا کہ آپ بچوں کے ساتھ محبت کرتے تھے۔ یہی و جہ تھی کہ بچے بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بے حد محبت کرتے تھے۔
Flag Counter