Maktaba Wahhabi

164 - 342
تھوڑی دیر گزری تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا:’’تم لوگوں نے ابھی جو باتیں کی ہیں، ان کی اطلاع مجھے مل چکی ہے۔‘‘ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ہر ایک کی باتیں دُہرا دی ہیں۔ ہر ایک کو بتا رہے ہیں:تم نے یہ کہا ہے، تم نے یہ کہا ہے۔ قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نہ ڈانٹا نہ طعنہ دیا بلکہ بذریعۂ وحی ان کو بتا دیا کہ وہ لوگ آپس میں کیا باتیں کر رہے تھے۔ حارث بن ہشام اور عتاب بن اسید بول اٹھے:ہم شہادت دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں۔ اللہ کی قسم! کوئی اور شخص ہمارے پاس نہیں تھا۔ ہم تینوں ہی تو بیٹھے آپس میں گفتگو کر رہے تھے۔ کوئی اور شخص ہمارے پاس بیٹھا ہوتا تو ہم کہتے کہ اس نے آپ کو ہمارے خیالات سے آگاہ کیا ہے۔ یہ یقینا نبوت ہے کہ بذریعہ وحی آپ کو اطلاع ہو گئی۔ ان پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کرم کا، آپ کے اعلیٰ اخلاق کا یہ اثر ہوتا ہے کہ وہ سچے مسلمان بنتے ہیں۔ اسی عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کو یہ اعزاز ملتا ہے کہ انھیں مکہ مکرمہ کا گورنر مقرر کیا جاتا ہے۔ وہ ارتداد کے زمانے میں نہ صرف ثابت قدم رہے بلکہ اہل مکہ مکرمہ کو بھی ادھر ادھر بھٹکنے نہ دیا اور اس کامیابی سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کیا کہ وہ اپنی زندگی کے آخری وقت تک مکہ مکرمہ کے گورنر رہے۔، ،الرحیق المختوم، ص:411، و مختصر سیرۃ الرسول، ص:401-400، وأسدالغابۃ:550-549/3۔ جہاں تک سیدنا حارث بن ہشام مخزومی رضی اللہ عنہ کا تعلق ہے تو وہ یرموک کی جنگ میں پیاسے جام شہادت نوش کرتے ہیں۔ سیدنا ابو سفیان بن حرب رضی اللہ عنہ نے اسلام لانے کے بعداسلام کی جو خدمت کی، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ انھوں نے اسلام کی خاطر اپنی دونوں آنکھیں قربان کر دیں۔ طائف کے محاصرے کے دوران میں ان کی ایک آنکھ چلی گئی جبکہ جنگ یرموک میں دوسری آنکھ کی بینائی بھی جاتی رہی۔، یاد رہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پردادا ہاشم اور ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے پردادا عبدشمس سگے بھائی تھے۔ ،أسد الغابۃ:645-643/1:، والاستیعاب، ص:807:۔
Flag Counter