Maktaba Wahhabi

189 - 342
(تَعَالَيْ یَابُنَیَّۃُ مَا ھٰذَا مَعَکِ) ’’پیاری بیٹی ادھر آؤ، تمکیا لے کر آئی ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول ! یہ کچھ کھجوریں ہیں، میری ماں نے مجھے دی ہیں کہ میرے والد بشیر بن سعد اور ماموں عبداللہ بن رواحہ ان سے ناشتہ کر لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(ھَاتِیہِ) ’’انھیں یہاں لاؤ۔‘‘ میں نے کھجوریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں میں ڈال دیں۔ کھجوریں بس اتنی سی تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ہاتھ بھی نہ بھرے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ دو تین سو گرام کھجوریں تھیں۔ آپ نے حکم دیا کہ ایک کپڑا لایا جائے۔ کپڑا لایا گیا تو اسے زمین پر بچھا دیا گیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک ہاتھوں سے کھجوریں اس کپڑے پر ڈال دیں۔ کھجوریں سارے کپڑے پر بکھر گئیں۔ قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کو ملاحظہ کریں کہ آپ نے صرف مخصوص لوگوں کو دعوت نہیں دی بلکہ قریب بیٹھے ہوئے شخص سے فرمایا: (اُصْرُخْ فِي أَھْلِ الْخَنْدَقِ أَنْ ھَلُمُّوا إلَی الْغَدَائِ) ’’خندق کھودنے والوں کو آواز دو کہ وہ آ کر کھانا کھا لیں۔‘‘ لوگوں نے آواز سنی تورحمت عالم کی طرف بھاگتے چلے آرہے ہیں ۔ چادر کے چاروں طرف لوگوں کا ہجوم ہے۔ وہ کھجوریں کھا رہے ہیں۔ یہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ کھجوریں ہیں کہ برابر بڑھتی چلی جا رہی ہیں۔ تمام اہل خندق سیر ہو کر چلے گئے، ادھر کھجوریں تھیں کہ کپڑے کے اطراف میں گرتی رہیں۔، ، السیرۃ النبویۃ لابن ہشام:228/3،229، ودلائل النبوۃ للبیھقي:427/3، ودلائل النبوۃ للأصبہاني:500-499/2۔
Flag Counter