Maktaba Wahhabi

247 - 342
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناتعارف کرایا تو بریدہ نہایت متأثر ہوا اور اپنی قوم کے ستر یا اَسّی آدمیوں سمیت مسلمان ہو گیا۔ قارئین کرام! اب دیکھیے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سفر کی حالت میں ہیں مگر اس عالم میں بھی آپ اپنے اخلاق کی بدولت ایک اہم شخص کو ا س کی قوم سمیت مسلمان بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ یہ شخص نہ صرف مسلمان ہوتا ہے بلکہ اس نے خوشی سے اپنی پگڑی اتار کر نیزے سے باندھ لی جس کا سفید پھریرا ہوا میں لہراتا اور بشارت سناتا ہوا آپ کے آگے آگے چل رہا تھااور کہہ رہاتھا:لوگو! امن کا بادشاہ، صلح کا حامی، دنیا کو عدالت و انصاف سے بھرپور کرنے والا تشریف لا رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقدس سفر مدینہ کی طرف جاری و ساری ہے۔ آپ راستے میں بھی دعوت و تبلیغ کا کام کرتے جا رہے ہیں۔، ، أسدالغابۃ:369-367/1، والرحیق المختوم:190، السیرۃ النبویۃ لمہدي رزق اللّٰہ:283، 284، ووفاء الوفاء للسمہودي:243/1۔ مدینہ طیبہ کے قریب پہنچے تو قبیلہ بنو اسلم کے دو چوروں سے ملاقات ہوئی۔ لوگ ان کو ذلیل پیشے کی بدولت ’’مہانان‘‘ بدنام زمانہ، ذلیل آدمی کہتے تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اسلام کی دعوت دی تو دونوں نے اسلام قبول کر لیا۔ جب آپ نے ان کے نام دریافت کیے تو کہنے لگے:ہمارا نام تو ’’مہانان‘‘ ہے، یعنی ہم ذلیل لوگ ہیں کہ لوگوں کو لوٹتے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کو ملاحظہ کیجیے، آپ نے ان کو ملامت کرنے کے بجائے فرمایا:’’تم ذلیل نہیں۔‘‘ (بَلْ أَنْتُمَا الْمُکْرَمَانِ) ’’بلکہ تمھارا نام مکرمان یعنی عزت والے ہے۔‘‘ آپ نے ان کو مدینہ شریف آنے کی دعوت دی۔، ، مسند أحمد:74/4، والسیرۃ النبویۃ للصلابي:465/1، 466۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈاکوؤں، چوروں اوررسہ گیروں کے دلوں کو حسن تعامل کے ساتھ جیتا۔ ان کے گزشتہ غلط کاموں پر نکیر کرنے کے بجائے ان کو عزت اور احترام دیا تو انھوں نے قافلوں کو لوٹنے کے بجائے ان کی پاسبانی کے فرائض سرانجام دینے شروع کر دیے۔
Flag Counter