Maktaba Wahhabi

249 - 342
والے قائد تھے۔ غزوئہ احزاب کے دوران میں بھی دشمن کے گروہوں اور ان کی کاروائیوں پر مسلسل نگاہ رہی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لمحہ بہ لمحہ تازہ ترین صورتِ حال سے با خبر رہنا پسندفرماتے تھے۔ ایک رات شدید سردی تھی، ہوا بھی تند و تیز اور رات بڑی تاریک تھی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ انھیں معلوم ہو کہ اس وقت دشمن کیا پلاننگ کر رہا ہے، ان کی خبر کیا ہے، وہ کیا سوچ رہے ہیں؟ ان کے مستقبل کے ارادے کیا ہیں؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا:(أَلاَ رَجُلٌ یَأْتِینَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ) ’’کوئی ہے جو احزاب کی خبر لائے؟‘‘ اور پھر ساتھ ہی فرمایا:۔ (جَعَلَہُ اللّٰہُ مَعِي یَوْمَ الْقِیَامَۃِ) ’’اسے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز میرا ساتھ نصیب کرے گا۔‘‘ رات کا وقت، شدید سردی،دشمن کے پاس جانا، اس کی خبر لانا کوئی آسان بات نہ تھی۔ صحابہ کرام خاموش ہیں۔معاملہ اختیاری تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ترغیب دے رہے تھے، کسی کے لیے واضح حکم نہیں تھا، اس لیے سب لوگ خاموش تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پھر فرما رہے ہیں:’’کون ہے جو قریش کی خبر لائے، اسے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز میرا ساتھ نصیب کرے گا۔‘‘ صحابہ کرام پھر خاموش ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ پھر اپنی بات دہرائی، جب سکوت نہیں ٹوٹا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخصیت کا خود تعین کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قُمْ یَاحُذَیْفَۃُ! فَأْتِنَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ … وَلاَ تَذْعَرْہُمْ عَلَيَّ) ’’حذیفہ! اٹھو، ان لوگوں کی خبر لاؤ لیکن کوئی ایسی حرکت مت کرناجس سے وہ میرے خلاف بھڑک اٹھیں۔‘‘
Flag Counter