Maktaba Wahhabi

251 - 342
ابو سفیان اپنے ساتھیوں سے کہہ رہا تھا:قریش کے لوگو! یہ ٹھہرنے کا مقام نہیں۔ ہمارے جانور ہلاک ہو گئے ۔ بنو قریظہ نے ہماری مدد سے ہاتھ اٹھا لیا ہے۔ تیز و تند ہوا نے ہمیں خوفزدہ کر دیا ہے حتی کہ چلنا پھرنا، اٹھنا بیٹھنا نہایت مشکل ہو گیا ہے۔ میری مانو تو فوراً لوٹ چلو۔ یہ کہہ کر ابو سفیان اپنے اونٹ کی طرف روانہ ہو گیا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ابو سفیان میرے نشانے پر تھا۔ میں چاہتا تو اسے بڑی آسانی سے تیر مار سکتا تھا، مگر مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یاد آگیا:’’کوئی ایسی حرکت نہ کرنا کہ وہ بھڑک اٹھیں۔‘‘ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ’’کوئی نئی بات نہ کرنا۔‘‘ چنانچہ میں اپنے ارادے سے باز رہا اور اپنی خواہش پر عمل نہ کیا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ کا مشن پورا ہو چکا تھا۔ وہ نہایت اطمینان سے واپس اپنے کیمپ میں آتے ہیں۔ لوگ سوئے ہوئے ہیں۔ مگر مسلمانوں کے امام، ان کے قائد، ان کے کمانڈر اعلی اپنے خیمے میں اپنے رب کے حضور کھڑے ہیں۔ اللہ سے فتح و نصرت کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔ جب حذیفہ رضی اللہ عنہ خیمے کے قریب ہوئے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آہٹ محسوس کی۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اشارہ کیا۔ میں آپ کے قریب گیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ایک چادر تھی۔ آپ نے اشارے سے مجھے قریب کیا۔ سردی شدید تھی۔ اس چادر کا ایک حصہ میرے اوپر ڈال دیا۔ میں کچھ دیر چادر اوڑھے رہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قوم کا حال پوچھا۔ میں نے قریش کا حال بتایا کہ وہ میدان خالی کر کے جا رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہو گئے۔
Flag Counter