Maktaba Wahhabi

276 - 342
فتح مکہ مکرمہ کے روز جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ نے حکم جاری فرمایا کہ آٹھ مرد اور تین عورتیں ایسی ہیں جن کو ہر حال میں قتل کر دیا جائے۔ان آٹھ مردوں میں ایک عبداللہ بن سعد بن ابی سرح بھی شامل تھا۔ اعلان ہوا کہ یہ لوگ اگر غلافِ کعبہ کے ساتھ بھی چمٹے ہوئے ہوں تو بھی ان کو قتل کر دیا جائے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حلم، آپ کے عفوودرگزر اور اعلیٰ اخلاق کو ملاحظہ کریں کہ ان بڑے بڑے مجرموں میں سے بھی بعض لوگوں کو معاف کر دیا گیا۔ فتح مکہ مکرمہ کے روز یہی عبداللہ بن سعد بن ابی سرح سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس آتا ہے اور ان سے امان طلب کرتا ہے۔ وہ ان کے گھر میں چھپ جاتا ہے۔ جب تھوڑا سا وقت گزر جاتا ہے تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اسے لے کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں اور آپ سے عفو و درگزر اور معافی کے طلب گار ہوتے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خاصی دیر تک خاموش رہتے ہیں۔ قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے امان طلب کی گئی ہے۔ عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کا جرم کوئی معمولی نہ تھا۔ اس شخص نے اسلام اور وحی کے پورے نظام کو ڈھانے کی کوشش کی تھی یہ شخص کسی بھی صورت میں معافی کے قابل نہ تھا۔
Flag Counter