Maktaba Wahhabi

287 - 342
تھوڑا سا پیچھے رہ جائیں۔ میرے بعد آپ حاضری دیں۔ سیدنا عمیر بن وہب رضی اللہ عنہ نے ان کی بات مان لی اور تھوڑا پیچھے رہ گئے۔ ابو خیثمہ کے ذہن میں تھا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تاخیر کی وجہ سے میری سرزنش کریں گے، مجھے ڈانٹ پڑے گی ، لہذا مجھے اکیلے میں بارگاہ رسالت مآب میں پہنچنا چاہیے۔ ادھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تبوک پہنچ کر پڑاؤ ڈال چکے ہیں۔ صحابہ کرام نے دیکھا کہ دور سے کوئی سوار آ رہا ہے۔ آپس میں چہ میگوئیاں شروع ہو گئیں کہ کون ہو سکتا ہے؟ قارئین کرام! اسے محبت اور پیار کہتے ہیں کہ تیس ہزار کا لشکر ہے مگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو دیکھیے کہ آپ کو اپنے ایک ایک ساتھی کا خیال ہے، اس کے بارے میں معلومات ہیں کہ کون ساتھ آیا ہے اور کون پیچھے رہ گیا ہے۔ ابو خیثمہ رضی اللہ عنہ بھی سچے صحابی تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنے ساتھیوں کی زبانی سنا کہ ایک سوار آ رہا ہے تو آپ ارشاد فرما رہے ہیں:(کُنْ أَبَا خَیْثَمَۃَ) ’’ابو خیثمہ ہی ہو۔‘‘یہ ایک عربی اسلوب ہے جس کا معنی ہے:آنے والا اللہ نے چاہا تو ابو خیثمہ ہی ہوگا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے یہ الفاظ نکلے، ادھر وہ سوار اور قریب آ گیا۔ صحابہ کرام نے دیکھا، ان کو پہچان لیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اللہ کے رسول!آنے والا ابو خیثمہ ہی ہے۔ ادھر ابو خیثمہ رضی اللہ عنہ نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا تو بڑے شوق اور محبت سے تیز قدموں سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آکر سلام عرض کیا۔ ادھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آمد کی خوشی میں فرما رہے ہیں:(أَوْلٰی لَکَ یَا أَبَا خَیْثَمَۃَ) ’’ابو خیثمہ! تمھارا آنا ہی بہتر تھا۔‘‘ ابوخیثمہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سارے حالات کہہ
Flag Counter