رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کی آواز سنی تو سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی آواز یاد آگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چونک اُٹھے، بڑے خوش ہوئے۔ آپ نے ارشاد فرمایا:(اَللّٰہُمَّ ہَالَۃُ) ’’اللہ کرے یہ ہالہ ہو۔‘‘ (اَللّٰہُمَّ ہَالَۃُ) ’’اللہ کرے یہ ہالہ ہو۔‘‘
سیدہ ہالہ رضی اللہ عنہا کو گھر میں آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حسن استقبال پر تعجب کا اظہار کیا۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو وفات پائے کتنے ہی سال گزر چکے تھے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفا، ان کی محبت اور حسن سلوک کو نہیں بھولے۔ آپ کی سیدہ کے ساتھ حد درجہ وفا کو دیکھیے کہ آپ جب بکری ذبح کرتے تو اس کا گوشت سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کو ضرور بھجواتے۔ ،
، صحیح البخاري، حدیث:3816،3821، و صحیح مسلم،
حدیث:2435۔2437، والإصابۃ:338/8،339۔
سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ ایک مرتبہ ایک بوڑھی خاتون اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔ آپ نے اسے خوش آمدید کہا، اس کی طرف گئے اور اس کا احترام کیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس پر تعجب کا اظہار کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا:(إِنَّھَا صَدِیقَۃُ خَدِیجَۃَ) ’’در اصل یہ خدیجہ کی سہیلی ہے۔‘‘ ،
، المستدرک للحاکم:15/1، والاستیعاب:871۔
قارئین کرام! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کو ملاحظہ کیجیے کہ آپ برسوں بعد بھی اپنی با وفا اہلیہ کو نہیں بھولے اور ان کی وفاؤں اورمحبتوں کو یاد رکھا۔
|