Maktaba Wahhabi

304 - 342
جلدی سے مہمانوں کو اپنے گھر میں بٹھایا۔ گھر سے ملحق کھجوروں کا باغ تھا۔ ایک کھجور پر چڑھے۔ جلدی سے ایک بڑا سا خوشہ کاٹ کر لے آئے۔ اس خوشہ میں ہر قسم کی کھجوریں تھیں۔ کچھ کچی، کچھ پکی ہوئی، کچھ آدھی پکی اور آدھی کچی گویا (بُسْرٌ وَتَمْرٌ وَرُطَبٌ) تینوں اقسام کی کھجوریں اس خوشے میں موجود تھیں۔ بڑے ادب و احترام سے مہمانوں کے سامنے خوشہ رکھا۔ عرض کررہے ہیں:اللہ کے رسول! ان کوتناول فرمائیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں:پورا خوشہ اتارنے کی کیا ضرورت تھی؟ وہ عرض کرتے ہیں:میری خواہش ہے آپ کچی، آدھ پکی اور پوری پکی ہوئی کھجوریں جو آپ کو پسند ہوں وہ کھائیں۔ وہ نہایت خوش ہو رہے ہیں کہ آج انھیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مہمانی کا شرف حاصل ہو رہا ہے۔ مہمان کھجوریں کھانے میں مصروف ہیں اور انھوں نے جلدی سے چھری پکڑی اور بکریوں کے باڑے کا رخ کیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھی کو چھری پکڑے بکریوں کی طرف جاتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ اب آپ اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کو ملاحظہ کیجیے کہ آپ فرما رہے ہیں:(إِیَّاکَ وَالْحَلُوبَ) ’’ساتھی! دودھ دینے والی بکری کو ہرگز ذبح نہ کرنا۔‘‘ صحابی نے جلدی سے ایک بکری ذبح کی۔گوشت تیار کیا۔ ان کی بیوی بھی خوشی خوشی گوشت پکا رہی ہے۔ کھانا تیار ہو گیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے دونوں ساتھی سیدنا ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما کھجوریں نوش فرما رہے ہیں۔ ٹھنڈا پانی پی رہے ہیں، پھر بکری کا گوشت کھایا۔
Flag Counter