Maktaba Wahhabi

318 - 342
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ارشاد فرمایا:(یَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ!)معاذ عرض کرتے ہیں:(لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ وَسَعْدَیْکَ) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پھر پوچھتے ہیں:(أَتَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ إِذَا فَعَلُوا ذٰلِکَ؟) ’’جانتے ہو کہ بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے اگر وہ اس کے ساتھ شرک نہ کریں؟‘‘ شاگرد پھر جواب میں عرض کرتے ہیں:اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی علم ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے شاگرد کو بتایا اور سکھایا کہ ’’بندوں کا حق اللہ پر یہ ہے کہ اگر وہ اس کے ساتھ شرک نہ کریں تو (أَنْ لاَّ یُعَذِّبَہُمْ) ’’انھیں عذاب نہ دے‘‘ (وَیَغْفِرَلَہُمْ) ’’اور انھیں معاف کردے‘‘ (وَیُدْخِلَہُمُ الْجَنَّۃَ) ’’اور انھیں اپنی جنت میں داخل کردے۔‘‘ اور پھر فرمایا:’’جس شخص نے سچے دل سے (لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ) کا اقرار کیا، (إِلَّا حَرَّمَہُ اللّٰہُ عَلَی النَّارِ) ’’اللہ تعالیٰ اس کو جہنم کی آگ پر حرام کر دے گا۔‘‘ قارئین کرام ! یہ خوشخبری کوئی معمولی خوشخبری نہ تھی۔ ہم جیسے عامیوں کے لیے، گناہگاروں کے لیے اس سے بڑی بشارت کوئی نہ تھی۔ اس لیے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ عرض کرتے ہیں:اللہ کے رسول! (أَفَلَا أُبَشِّرُ بِہِ النَّاسَ) ’’کیا میں لوگوں کو یہ خوشخبری نہ سنا دوں؟‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نہیں، مجھے ڈر ہے کہ لوگ اس پر تکیہ کرکے بیٹھ جائیں گے۔‘‘ مراد یہ کہ وہ عمل نہیں کریں گے۔، ، صحیح البخاري، حدیث:128، 2856، 5967، 6500، و صحیح مسلم، حدیث:30۔ کچھ عرصہ گزرا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یمن کی طرف اپنا داعی، اپنا نمائندہ اور گورنر بنا کر بھیجا اور آخری وصیت یہ فرمائی:(اِتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّہُ لَیْسَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَابٌ) ’’مظلوم کی بد دعا سے ڈرو کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجا ب نہیں۔‘‘، ، صحیح البخاري، حدیث:4347، و صحیح مسلم، حدیث:19۔ ان کے یمن جانے کی وجہ یہ بھی تھی کہ وہ نہایت سخی اورمہمان نواز تھے۔ دل کھول کر خرچ کرتے تھے۔اپنے قبیلے کے سرکردہ فرد ہونے کی وجہ سے بھی ان کو خوب خرچ کرنا پڑتا۔ اپنے پاس پیسہ نہ ہوتا تو ادھار لے لیتے۔ اس وجہ سے کافی مقروض بھی ہو جاتے، مگر اللہ تعالی ان کے حسن نیت کے باعث ان کا قرض اتار دیتا تھا۔
Flag Counter