Maktaba Wahhabi

323 - 342
( سے بہت زیادہ مانوس ہوں۔ ، صحیح البخاري، حدیث:3747، و مسند أحمد:369/5۔ آئیے مسند احمد اور ابن ما جہ کی ایک حدیث پڑھتے ہیں جسے محدث عصر علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن کہا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر سے نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے۔ آپ کے ہمراہ سیدنا حسن اور حسین تھے جو اپنے نانا کے کندھوں پر سوار تھے۔ ایک نواسہ ایک کندھے پر اور دوسرا دوسرے کندھے پر سوار تھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ایک سے پیار کرتے، یعنی اس کو چومتے اور کبھی دوسرے کو چومتے۔ ایک شخص نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:کیا آپ کو ان سے ۔۔۔۔ عرب کے حاکم تھے۔ مگر اس کے باوجود آپ کے اخلاق میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ وہ بڑھتا ہی چلا گیا۔ عدی بن حاتم جب مدینہ طیبہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے جو کچی اینٹوں سے بنی ہوئی تھی۔ کچھ سوال و جواب تو مسجد میں ہوئے اور باقی گفتگو کے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عدی کو لے کر اپنے گھر کی طرف تشریف لے جارہے ہیں۔ عدی آپ کے اخلاق کا بغور مطالعہ کررہا ہے۔ وہ تو آپ کی عادات و اطوار کو دیکھنے آیا تھا۔ اس نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بوڑھی عورت سر عام روک لیتی ہے۔ آپ گلی کے ایک کونے میں پورے اطمینان سے اس کی گفتگو سنتے رہے۔ جب تک اس کی گفتگو ختم نہ ہوئی آپ پورے صبر و سکون کے ساتھ کھڑے رہے۔ عدی بھی قریب ہی کھڑا یہ منظر دیکھتا رہا۔ اسے یقین ہوگیا کہ ایسے اعلیٰ اخلاق والی شخصیت جو اتنی متواضع ہے جو بر سر راہے ایک عام بڑھیا کی بات کو اس قدر توجہ سے سنتی ہے یقینا ایک دنیا دار بادشاہ نہیں۔ ایسا اخلاق، یہ تواضع تو اللہ کے کسی نبی کا ہی ہوسکتا ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے لیے عرض ہے کہ یہ واقعہ بھی عدی بن حاتم کے اسلام لانے کا ایک سبب تھا۔، ، السیرۃ النبویۃ لابن ہشام:228-224/4، والسیرۃ النبویۃ للصلابي:589-587/2۔
Flag Counter