Maktaba Wahhabi

325 - 342
پڑھتے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ روک دیا، منبر سے نیچے اترے، دونوں کو اٹھا کر اپنی آغوش میں لیا، پھر انہیں اٹھائے ہوئے منبر کی طرف بڑھے اور خطبہ دوبارہ شروع کیا۔ قارئین کرام! صحابہ کرام یہ منظر بڑے شوق اور محبت سے دیکھ رہے تھے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا:﴿إنما أموالکم وأولادکم فتنۃ﴾ (التغابن:15) ’’بلاشبہ تمھارے اموال اور تمھاری اولادیں آزمائش ہیں۔‘‘ میں نے انھیں دیکھا تو مجھ سے رہا نہ گیا اور میں نے انھیں اٹھالیا۔‘‘ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خطبہ مکمل فرمایا۔، ، سنن أبي داود، حدیث:1111، وجامع الترمذي، حدیث:3774، وسنن النسائي، حدیث:1413۔ قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسوں کے بارے میں متعدد صحیح احادیث میں ان کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ صحیح بخاری میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے ایک حدیث ہے کہ عراق سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے ان سے سوال کیا:اگر حالت احرام میں کوئی آدمی مکھی ماردے تو اس کا کیا حکم ہے؟ برجستہ فرمایا:اہل عراق مکھی کے بارے میں تو سوال کرتے ہیں، حالانکہ وہ نواسۂ رسول کے قاتل ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ یہ حسن اور حسین دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔، ، صحیح البخاري، حدیث:3753۔ قارئین کرام! جامع ترمذی میں ایک صحیح حدیث میں اس سے ملتے جلتے الفاظ اس طرح ہیں:اہل عراق میں سے ایک شخص نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا:یہ فرمائیے کہ اگر مچھر کا خون کپڑے پر لگ جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ فرمانے لگے:اس آدمی کو دیکھو، یہ مچھر کے بارے میں سوال کرتا ہے جبکہ ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جگرگوشے کوبے دردی سے قتل کر دیا،حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا تھا:’’ بیشک حسن اور حسین دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔‘‘، ، صحیح البخاري، حدیث:5994، و جامع الترمذي، حدیث:3770۔
Flag Counter