Maktaba Wahhabi

337 - 342
ساتھیوں کی تربیت کیسے کی؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بالائی مدینے سے آتے ہوئے بازار سے گزرے۔ آپ کے ارد گرد بہت سے صحابہ کرام تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہمراہ تشریف لے جارہے ہیں کہ راستے میں بکری کا ایک مرا ہوابچہ پڑا تھا۔ اس کے کان چھوٹے چھوٹے تھے۔ آپ نے اس مردہ میمنے کا کان پکڑ کر فرمایا:’’ساتھیو! تم میں سے کون اسے ایک درہم میں لینے پر راضی ہے؟ ‘‘ لوگوں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! ایک درہم تو بڑی دور کی بات ہے، ہم تو ایک پیسے میں بھی لینے کے لیے تیار نہیں ہیں، اور ہم اسے لے کر کریں گے بھی کیا! اب ارشاد ہوا کہ ’’اچھا تم یہ مفت لینے کے لیے تیار ہو؟‘‘ لوگوں نے جواب میں عرض کیا:اللہ کے رسول! اگر یہ زندہ ہوتا تب بھی یہ عیب دار شمار ہوتا کیوں کہ اس کے کان بہت چھوٹے ہیں۔ اور اب تو یہ مرا ہوا ہے۔ مراد یہ کہ اسے ہم مفت میں لینے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔ اب دیکھیے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کی بے ثباتی اور اس کی کم حیثیت کو کس طرح واضح کرتے ہیں۔ ارشاد ہوا: (فَوَاللّٰہِ لَدُّنْیَا أَہْوَنُ عَلَی اللّٰہِ مِنْ ہٰذَا عَلَیْکُمْ) ’’اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا اس مردار سے بھی کم حیثیت رکھتی ہے۔‘‘، ، صحیح مسلم، حدیث:2957، و سنن أبي داود، حدیث:186۔ اور پھر ایک جگہ اپنے ساتھیوں کے سامنے دنیا کی حقیقت اس طرح بیان فرمائی: (لَوْ کَانَتِ الدُّنْیَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللّٰہِ جَنَاحَ بَعُوضَۃٍ مَا سَقٰی کَافِرًا مِنْہَا شَرْبَۃَ مَائٍ) ’’دنیا اللہ تعالیٰ کے ہاں مچھر کے پر کے برابر بھی حیثیت رکھتی ہوتی تو وہ کسی کافر کو دنیا میں پانی کا ایک گھونٹ پینے کو نہ دیتا۔‘‘، ، جامع الترمذي، حدیث:2320۔
Flag Counter