Maktaba Wahhabi

68 - 342
سات کافروں سے اکیلے لڑتے رہے۔ ان ساتوں کو جہنم رسید کرکے شہید ہوگئے۔ایک صحابی رسول دوڑتے ہوئے گئے اور کہا:اے اللہ کے رسول! جلیبیب مل گئے ہیں مگر اس حالت میں ملے کہ ان کی نعش کے ارد گرد سات کافروں کی لاشیں ہیں۔ رؤوف و رحیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود چل کر موقع پر تشریف لے گئے۔ کتنا پیارا اور خوبصورت منظر ہوگا کہ انبیاء کے امام نے ایک عام صحابی کو اتنی اہمیت دی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اپنے ساتھی کی نعش کے پاس کھڑے ہوئے، منظر کو دیکھا اور ارشاد فرمایا:( قَتَلَ سَبْعَۃً ثُمَّ قَتَلُوہُ) ’’اس نے سات کو قتل کیا پھر دشمنوں نے اسے قتل کر دیا۔‘‘ (ہٰذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْہُ) ’’یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔‘‘ (ہٰذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْہُ) ’’یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔‘‘ شہداء کو دفنانے کا مرحلہ درپیش ہے۔ قبریں کھودیں جا چکی تھیں۔ دیگر شہداء کو دفن کیا جارہا تھا اور اب باری جلیبیب رضی اللہ عنہ کی تھی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے، اپنے مبارک ہاتھوں سے جلیبیب کو اٹھایا۔ جلیبیب رضی اللہ عنہ کی شان تو دیکھیے کہ اللہ کے رسول نے ان کی نعش کو اکیلے ہی اٹھایا ہوا ہے۔ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں بازوؤں کا سہارا جلیبیب رضی اللہ عنہ کو میسر ہے۔ اللہ کے رسول اپنے دست مبارک سے اپنے اس محب کو لحد میں اتار رہے ہیں۔ (صحیح مسلم، حدیث:2472، و مسند أحمد:421/4، حدیث:19793) قارئین کرام! کبھی آپ نے ایسا قائد اور لیڈر دیکھاجو اپنے ایک عام ساتھی کے ساتھ اس طرح محبت کرنے والا ہو۔ ’’یقینا تمھارے پاس تمھی میں سے ایک رسول آیا ہے، تم پر مصیبت آئے تو اس پر گراں گزرتی ہے۔ وہ تمھاری بھلائی کا حریص ہے، مومنوں کے ساتھ بہت نرمی کرنے والا اور بہت رحم دل ہے۔‘‘ (التوبۃ 128:9)
Flag Counter