Maktaba Wahhabi

74 - 342
کو پانی پلاؤ بلکہ اس کے بجائے یوں کہے:(سَیِّدِي وَمَوْلَايَ) ’’میرے سردار اور میرے دوست ، اسی طرح کوئی شخص (عَبْدِي) ’میرا غلام‘ اور (أَمَتِي) ’میری لونڈی‘ نہ کہے بلکہ کہے:(فَتَايَ وَفَتَاتِي وَغُلَامِي) ’’میرے جوان، میری لڑکی یا میرے لڑکے۔‘ ‘ (صحیح البخاري، حدیث:2552) قارئین کرام ! آیئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ سے ایک واقعہ پڑھتے ہیں جس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ اسلام میں غلاموں کے حقوق کیا ہیں۔ ابو مسعود انصاری اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں۔ ایک دن غلام نے کوئی غلط کام کردیا۔ ان کو غصہ آگیا۔ کہتے ہیں:(کُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي)’’میں ایک دن اپنے غلام کو مار رہاتھا۔‘‘ میں نے اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی:(اعْلَمْ، أَبَا مَسْعُودٍ! أَنَّ اللّٰہَ أَقْدَرُ عَلَیْکَ مِنْکَ عَلٰی ہٰذَا الْغُلَامِ) ’’ابو مسعود! جتنا تمھیں اس غلام پراختیار ہے اللہ تعالیٰ کو اس سے کہیں زیادہ تم پر اختیار حاصل ہے۔ ‘‘ میں نے پیچھے مڑکر دیکھا تو یہ بات فرمانے والے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ قارئین کرام! ابومسعود کو اپنی غلطی کا فوری احساس ہوگیا کہ غلام کو مارنا ایک غلط کام ہے۔ فرماتے ہیں:میں نے معاملے کی نزاکت کو بھانپ کر ایک لمحے کی تاخیر کیے بغیر عرض کیا: (ہُوَ حُرٌّ لِوَجْہِ اللّٰہِ یَا رَسُولَ اللّٰہِ!) ’’اللہ کے رسول! میں اپنے اس غلام کو اللہ کی رضا کے لیے آزاد کرتا ہوں۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (أَمَا لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَحَتْکَ النَّارُ أَوْ لَمَسَّتْکَ النَّارُ) ’’یاد رکھو !اگر تم یہ کام نہ کر تے تو آگ تمھیں جھلسا دیتی یا آگ تمہیں لگ جاتی۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث:1659)
Flag Counter