Maktaba Wahhabi

93 - 342
وہاں پہنچے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے جبریل امین تشریف لائے۔ آج ان کے ساتھ پہاڑوں کا فرشتہ بھی ہے۔ وہ آپ سے گزارش کرنے آیا تھا کہ آپ حکم دیں تو وہ اہل طائف کو دو پہاڑوں کے درمیان پیس ڈالے۔ قارئین کرام! مکارم اخلاق اس کا نام ہے، اس کو اعلیٰ اخلاق کہتے ہیں کہ آپ بدلہ لینے کی طاقت رکھتے ہیں۔ جبریل امین عرض کررہے ہیں:اللہ تعالیٰ نے آپ کے پاس پہاڑوں کا فرشتہ بھی بھیجا ہے تاکہ آپ ان دشمنوں کے بارے میں اسے جو حکم چاہیں دیں۔ اس کے بعد پہاڑوں کا فرشتہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دیتا ہے اور سلام کرنے کے بعد عرض کرتا ہے: ’’ اے محمد! بات یہی ہے کہ اب آپ جو چاہیں گے ہم وہی کریں گے۔ اگر چاہیں کہ ہم ان لوگوں کو دو پہاڑوں کے درمیان کچل کر پیس دیں تو ایسا ہی ہوگا۔‘‘ قارئین کرام! مگر اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کو ملاحظہ کیجیے کہ آپ اہل طائف کی ان زیادتیوں کے باوجود ارشاد فرمارہے ہیں:’’ نہیں! بلکہ مجھے امید ہے کہ اللہ عزوجل ان کی پشت سے ایسی نسل پیدا کرے گا جو صرف ایک اللہ کی عبادت کرے گی اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرائے گی۔‘‘ (صحیح البخاري، حدیث:3231، و صحیح مسلم، حدیث:1795، والرحیق المختوم:100/1، ودلائل النبوۃ لأبي نعیم:249/1) قارئین کرام! ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تمنا پوری ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امید برآتی ہے اور اہلِ طائف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے اسلام قبول کرلیتے ہیں۔
Flag Counter