Maktaba Wahhabi

115 - 208
2 ہمارے استاذ سماحۃ الشیخ ابن باز اسلام اور مسلمانوں کی جو خدمات سرانجام دے رہے ہیں انھیں دیکھتے ہوئے اب بجا طور پر ان کے لیے ’’شیخ الاسلام و المسلمین’‘کا لقب ان کا حق ہے۔ آپ اسلام اور تمام عالم کے مسلمانوں کے تمام معاملات میں مرجعِ خلائق ہیں۔[1] 3 سماحۃ الشیخ کی محبت علم او ر مطالعہ کا یہ عالَم تھا کہ آپ کھانا کھارہے ہوتے تو اس وقت بھی آپ کا رفیقِ خاص آپ کے کہنے پر کوئی نہ کوئی کتاب پڑھ کر سنارہا ہوتا۔ آپ دوسروں کے علم سے استفادہ کرنے کے لیے بڑا وسیع ظرف رکھتے تھے حتیٰ کہ اگر اپنی رائے کے خلاف کسی کی رائے دلیل کے ساتھ معلوم ہوجاتی تو اپنی رائے سے رجوع کرنے میں ذرا باک محسوس نہیں کرتے تھے۔ کبھی کسی نے فرمادیا کہ فلاں جماعت نے کسی معاملہ میں آپ سے سفارش طلب کی ہے تو ہرگز انکار نہیں کیا اور جس فرد یا جماعت یا کسی سرکاری ادارے کا ساتھ دیا بڑے مؤثّر ثابت ہوئے۔[2] 4 ہمارے روحانی والد اور استاذ سماحۃ الشیخ رحمہ اللہ سعودی عرب ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے علماء میں سے صفِ اول کے عالم و فاضل تھے۔ علم کے علاوہ ان میں اتنے خصالِ حمیدہ یکجا ہوگئے تھے کہ کم ہی کسی میں جمع ہونگے۔ آپ افراط و تفریط کی بجائے معاملہ میں میانہ روی کے قائل تھے۔ سعودی عرب کے حکّام وامراء میں آپ بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ آپ کی خدماتِ اسلامیہ کو
Flag Counter