Maktaba Wahhabi

125 - 208
شیخ کا علمی منہج: علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے علمی منہج اور طریقۂ کار کی جو تفصیلات شیخ محمدسلیمان الصبیحی نے ذکر کی ہیں ان کا خلاصہ درجِ ذیل چند نقاط میں پیش کیا جاسکتا ہے: 1 انھوں نے کسی معیّن مذہب کی رائے لینے کی بجائے شرعی دلیل (کتاب و سنّت) کو بنیاد بنانے کی بنیاد ڈالی الّا یہ کہ خود صاحبِ مذہب کی رائے یا قول بھی کسی دلیل پر مشتمل ہو۔ 2 عالمِ اسلام اور عام مسلمانوں کے ہموم و غموم میں بڑی وسعتِ ظرفی اور بُعدِ نظر کے ساتھ شریک رہتے تھے اور ان سے مشکلات کم کرنے کی فکر لگی رہتی تھی۔ 3 علم کے ساتھ ہی دعوت کو بھی شامل کردیا کرتے تھے مثلاً اگر کبھی کسی معاملہ میں فتویٰ صادر کیا تو ساتھ ہی نصیحت بھی کردی۔ 4 سوال کرنے اور فتویٰ پوچھنے والوں کو بڑے ہوش اور غور کے ساتھ سن کر بڑی دِقتِ نظری سے فتویٰ یا جواب دیتے اور جھوٹے دعووں اور جواب کو غلط طریقہ سے نقل کرنے والوں کے تمام دروازے بند کردیتے تھے۔ 5 مخالفین ومعاندین اور طرفِ مخالف کے ساتھ بڑی رِفق و نرمی سے پیش آتے۔ 6 آپ ’’کام ہی کام بلا آرام‘‘ کے اصول پر عمل پیرا تھے۔ ان کے محاضرات و لیکچرز، مذاکرات، دروس، ٹیلیفون پر لوگوں کے سوالوں کے جوابات دینا یا گھر آنے اور سوال پوچھنے اور معاملات پیش کرنے والوں کو وقت دینا، طلبہ و علماء اور دور سے آنے والوں کی ضیافت ومیزبانی کرنا، اہل و عیال کو وقت دینا اور قیام اللیل میں عبادت و ریا ضت جیسی سب چیزوں کو جمع کیا جائے تو ان کے اس اصول پر صادق آنے کا بآسانی اندازہ ہوجاتا ہے۔[1]
Flag Counter