Maktaba Wahhabi

138 - 208
’’تو (شعیب) اُن میں سے نکل آئے اور کہا کہ بھائیو! میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغام پہنچا دیے ہیں اور تمہاری خیر خواہی کی تھی تو میں کافروں پر (عذاب نازل ہونے سے) رنج و غم کیوں کروں ؟‘‘ {اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَ الْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَ جَادِلْھُمْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ اِنَّ رَبَّکَ ھُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِہٖ وَ ھُوَ اَعْلَمُ بِالْمُھْتَدِیْنَ} [النحل: ۱۲۵] ’’(اے پیغمبر!) لوگوں کو دانش اور نیک نصیحت سے اپنے رب کے راستے کی طرف بلاؤ اور بہت ہی اچھے طریق سے ان سے مناظرہ کرو، جو اس کے راستے سے بھٹک گیا تمہارا رب اُسے بھی خوب جانتا ہے اور جو راستے پر چلنے والے ہیں اُن سے بھی خوب واقف ہے۔‘‘ {اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰہُ بَلْ ھُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اَتٰھُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِکَ لَعَلَّھُمْ یَھْتَدُوْنَ} [السجدۃ: ۲] ’’کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اس کو ازخود بنا لیا ہے؟ (نہیں) بلکہ وہ تمہارے رب کی طرف سے برحق ہے تاکہ تم ان لوگوں کو ہدایت کرو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں آیا تاکہ یہ راستے پر چلیں۔‘‘ ہماری طرح نہیں تھا کہ کسی بڑے آدمی، صاحبِ منصب یا اعلیٰ عہدے دار میں کوئی عیب و کوتاہی دیکھی تو نظر انداز کرگئے بلکہ وہ ہر کسی کو اچھے طریقے سے نصیحت کیا کرتے تھے، ڈاکٹر ناصر زہرانی کے بقول اپنے شاگردوں یا اپنے سے چھوٹے مرتبہ کے لوگوں کو تو یوں نصیحت کرتے جیسے وہ خود ان کے شاگرد اور ان سے چھوٹے
Flag Counter