Maktaba Wahhabi

170 - 208
ارسال کیے۔ اور عبد الحمید المطوّع (ممبر مجلس المنطقہ الشرقیہ) نے طویل تعزیتی پیغام میں شیخ کی خدمات کو سراہا۔[1] 2 روزنامہ ’’الرأي العام‘‘ نے تو شیخ کی وفات کو ’’پوری دنیا کے مسلمانوں کا نقصان ‘‘قرار دیا کیونکہ وہ تمام مسلمانوں کے لیے مرجع وآماجگاہ تھے۔ 3 جمعیّت الاصلاح کے رئیس عبد اللہ المطوّع نے کہا کہ شیخ کی وفات سے عالمِ اسلام ایک ایسے صاحبِ علم سے محروم ہوگیا ہے جس نے اپنے آپ کو علم وفتویٰ اور دوسروں کی خیر خواہی کے لیے وقف کر رکھا تھا۔[2] 4 کویت کے وزیرِ امور اسلامیہ احمد الکلیب نے سعودی روزنامہ الریاض سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سماحۃ الشیخ کی سب سے قیمتی وراثت ان کے فتوے ہیں۔ان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا پر ہونا بظاہر نا ممکن لگتا ہے۔ انھوں نے شاہ فہد، مرحوم کے خاندان اور پوری امّت اسلامیہ سے تعزیت کی۔[3] 2 مصر: 1 دنیا کی معروف و قدیم مصری یونیورسٹی کے سربراہ شیخ الأزہر ڈاکٹر محمد سید طنطاوی نے خطبۂ جمعہ میں شیخ کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ الحاد کے راستے میں ایک ’’ناقابلِ تسخیر دیوار‘‘ تھے اور انھیں ’’مجدّدینِ دین‘‘ میں سے قرار دیا۔ نمازِ جمعہ کے بعد شیخ الأزہر نے ان کی غائبانہ جنازہ کی امامت بھی کروائی۔ 2 اسی طرح قاہر ہ کی دوسری اہم مسجدِ امام حسین کے امام و خطیب شیخ احمد
Flag Counter