93 مرثیہ معالی حسین عرب (سابق وزیر حج) بعنوان: ’’أنت البقیۃ منہم‘‘ (۲۹) أشعار۔
94 مرثیہ شیخ عایض بن عبد اللہ القرنی بعنوان: ’’وداعاً امام السنۃ‘‘ (۷۷) أشعار۔
95 مرثیہ بدر بن عبد العزیز الربیعۃ بعنوان: ’’رحل ابن باز عالم و معلّم‘‘ (۱۷) أشعار۔
96 مرثیہ معالی الشیخ عبد اللہ حمد الشبانہ (وکیل وزارتِ امور اسلامیہ برائے مساجد)بعنوان: ’’ہل ہویٰ الطود؟‘‘ (۲۶) أشعار۔
97 مرثیہ نایف رشدان بعنوان: ’’فاعجب لشیخ في الثریٰ و یذکر‘‘ (۳۶) ا ٔشعار۔
98 مرثیہ شیخ عبد الرحمن بن عثمان الجاسر (الدلم) بعنوان: ’’حدث تصاغر عندہ ما قبلہ‘‘ (۴۰) أشعار۔
99 مرثیہ احمد بن مرشد المسلم (الدلم) بعنوان: ’’حقاً لتلک مصیبۃ‘‘ (۲۰) أشعار۔
100 مرثیہ ڈاکٹر جاسم بن محمد بن مہلہل الیاسین (جنرل سیکرٹری خیراتی کمیٹیز جمعیت الاصلاح الاجتماعی) بعنوان: ’’ومات شیخ العلماء‘‘ یہ ان کے تعزیتی شذرہ کے آخر میں سات اشعار ہیں۔[1]
|