Maktaba Wahhabi

81 - 208
کہا تھا ورنہ آپ بڑے بے تکان قسم کے شخص تھے) کام سے فارغ ہوکر میں حسبِ توفیق کچھ نماز پڑھ کر سوگیا اور شیخ نماز پڑھتے رہے اور پھر فجر سے پہلے اٹھا تو دیکھا کہ شیخِ محترم نماز پڑھ رہے ہیں۔[1] 2 بذریعہ کار طائف سے مکہ مکرمہ تک شیخ کے ساتھ سفر کرنے والوں میں سے ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ جب نصف شب سے زیادہ رات گزر گئی تو شیخ نے فرمایا کہ یہاں رک جائیں اور آرام کرلیں،ہم سب رک گئے جیسے ہی زمین پر کمر لگی ہم سوگئے، شاید ہی کسی قسمت والے نے ایک یا تین رکعتیں پڑھی ہونگی البتہ شیخ نماز پڑھنے لگے۔ فجر سے قبل جب ساتھ والے اٹھے تو دیکھا کہ شیخ نماز پڑھ رہے ہیں۔سب سے آخر میں سوئے اور سب سے پہلے بیدار بھی ہوگئے۔سبحان اللہ! [2] 3 شیخ کے گھر کے مکتب کے مدیر شیخ محمد الموسیٰ کہتے ہیں کہ ہم مکہ میں تھے، شیخ کو ایک شخص نے جدہ میں ایک دعوت میں مدعو کیا۔ انھوں نے حسبِ عادت پہلے مغرب و عشاء کے ما بین والی مجلس میں شرکت کی، پھر مسجد میں گئے اور نمازِ عشاء والا درس ارشاد فرمایا، پھر لوگوں کے سوالوں کے جوابات دیے، پھر جدہ کو روانہ ہوئے۔ راستے میں معاملات کی تفصیل سنتے گئے، آخر اس لیکچر ہال میں پہنچے، وہاں کئی لوگوں کے کلمات اور قصائد سنے، پھر خود درس دیا، پھر کھانا کھایا پھر واپس روانہ ہوگئے، آتے ہوئے بھی راستے میں مختلف معاملات مجھ سے، ڈاکٹر الشویعر سے اور شیخ صلاح سے سنتے آئے، گھر آتے آتے رات کے بارہ بج گئے۔ شیخ کی عادت تھی کہ رات کو تین بجے
Flag Counter