Maktaba Wahhabi

71 - 129
کمرفت اللّٰه بااللّٰه وعرضت الاشیاء باللّٰه میں نے اللہ کو اللہ کے ذریعے پہچانا اور اشیاء کو اللہ کے ذریعہ پہچانا۔ (مکتوبات قدوسیہ صفحہ319) جس نے اللہ تعالیٰ کو پہچان لیا وہ دنیا میں زندہ رہنے سے تنگ آجاتا ہے اور دنیا باوجود اس قدر وسعت کے اس کیلئے تنگ معلوم ہوتی ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کو پہچان لیا اس کی زندگی پاک ہو جاتی ہے اور اسے زندگی میں مزہ معلوم ہوتا ہے ہر مخلوق اس سے ہیبت کھاتی ہے او رمخلوق کا خوف اس سے جاتا رہتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اُنس محسوس کرتا ہے جس کو اللہ تعالی سے محبت ہوتی ہے اگر اٹھارہ ہزار عالم بھی اسے پیش کیئے جائیں تو آنکھ اُٹھاکر بھی نہ دیکھے اہل معرفت وہ لوگ ہیں کہ اگر عرش سے تحت الژی تک لاکھ مقرب فرشتے جبرئیل، اسرافیل اور میکائیل جیسے ان کی نگاہوں میں لائے جائیں تو معرف الہی کے سوا کسی کو موجود خیال نہ کریں اور انہیں ان کے جانے کی خبر نہ ہو اگر ایسا انس نہیں ہے تو معرفت الہی کا دعویٰ کرنے والا جھوٹا ہے۔ وہ اہل معرفت میں سے نہیں ہیں حضرت جنید فرماتے ہیں کہ معرفت کی دو قسمیں ہیں معرفت تعرف اور معرفت تعریف تعرف کے معنی پہ ہیں کہ اللہ خود اپنی ذات کی تعریف کردے اور پھر اسے اشیاء سے متعارف کرادے جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا۔ لا احب الافلین (میں غروب ہونے والوں کو پسند نہیں کرتا) اور تعریف کے معنی ہیں کہ اللہ انہیں اپنی قدرت کے آثار آفاق اور خود ان کی اپنی جانوں میں دکھادے پھر ان میں اپنی مہربانی کا اثر پیدا کر دے ۔بائیں طور کہ اشیاء انہیں بتا دیں کہ ان کا کوئی خالق و صانع ہے اس قسم کی معرفت مسلمانوں کو حاصل ہوتی ہے اور پہلی قسم کی معرفت خاص لوگوں کی معرفت ہے مگر پھر بھی اللہ کی مدد کے بغیر کوئی بھی اسے درحقیقت نہیں پہچان سکتا اسی قسم کا قول محبت بن واسع کا ہے فرماتے ہیں مجھے ہر چیز میں خدا نظر آتا ہے ابن عطا فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے عوام کو مخلوق کے واسطہ سے اپنی معرفت عطا کی کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِلَی الْاِ
Flag Counter