Maktaba Wahhabi

99 - 129
اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْب ہم نے اپنی ہی یاد میں دلوں کا سکون رکھا ہے۔ جب ہم اللہ کی یاد میں ڈوب جائیں گے جب آنکھیں بھی ذاکر ہوں کان بھی ذاکر ہوں جسم کا کوئی عضو نافرمانی میں مبتلا نہ ہو تو سمجھ لو کہ ذکر میں ڈوب گئے اب دل کو اطمینان کامل نصیب ہو گا لیکن اگر آنکھیں بدنظری میں مبتلا ہیں تو اللہ کے قرب کے دریا سے خارج ہیں ایک گناہ دل کو بے چین کر دے گا۔ یہ بات واضح ہو جائے کہ ذکر اللہ سے مراد یہاں صرف ذکر الہی نہیں ہے بلکہ اس میں نماز قرآن کی تلاوت بھی شامل ہے سکونِ قلب کو حاصل کرنے کا دوسرا راستہ یہ ہے کہ اعمال صالحہ کا اہتمام کیا جائے کیونکہ ہر نیک عمل اللہ کے قریب کرتا ہے اور حصول رحمت کا ذریعہ بنتا ہے چنانچہ جتنی اللہ کی رحمت برستی ہے اتنا ہی سکون آتا چلا جاتا ہے اعمال صالحہ سے مراد نماز روزہ، صدقہ، راستہ سے پتھر کا ہٹا دینا کسی مسلمان کی مدد کرنا سب داخل ہیں۔ سکون قلب کو حاصل کرنے کا تیسرا راستہ تقویٰ کا اختیار کرنا ہے کیونکہ گناہوں کی کثرت کی وجہ سے گناہگار پر اللہ کی لعنت برستی ہے لہٰذا جو شخص چاہتا ہے کہ اسے سکون میسر ہو جائے اسے چاہیئے کہ سچے دل سے توبہ کر لے اور گناہوں سے بچے۔ سکون قلب کو حاصل کرنے کا چوتھا راستہ یہ ہے کہ ان اعمال صالحہ کو اختیار کیا جائے جس سے اللہ کی محبت بڑھتی ہے کیونکہ بعض اوقات اللہ تعالیٰ بندے کو آزمانے کے لئے مصائب دیتے ہیں ۔اس کے قلب میں اللہ کی محبت کا وہ درجہ نہیں ہو گا جو کہ اسے شکوہ سے روکے تو ظاہر بات ہے کہ وہ شخص اِس امتحان میں پاس نہیں ہو سکے گا اور ان مصائب کی وجہ سے پریشان رہے گا لہٰذا جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے سکون قلب حاصل ہوجائے وہ اپنے دل میں اللہ کی محبت کو اشد کرے کیونکہ محبّ اپنے محبوب کی طرف سے بھیجی ہوئی مصیبتوں پر شکوہ نہیں کرتا بلکہ خوش ہوتا ہے کہ میرے اللہ نے مجھے اس قابل تو سمجھا۔
Flag Counter