Maktaba Wahhabi

125 - 342
مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لے جارہے تھے۔ چونکہ عبدالعزیٰ کی بستی ان دونوں شہروں کے درمیان تھی، اس لیے آنے جانے والے قافلے اس بستی میں کچھ دیر آرام کرنے کے لیے ٹھہرتے،کچھ قافلے تو رات بھی یہیں گزارتے تھے۔ قافلوں کے لیے سب سے بڑی سہولت یہ تھی کہ یہاں پانی آسانی سے مل جاتاتھا۔ دیگر ضروری اشیاء کی خریداری میں بھی کوئی دشواری پیش نہ آتی۔ ایک دن عبدالعزیٰ کی قسمت جاگ اٹھی۔ کچھ مسلمان مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ طیبہ جا رہے تھے۔ انھوں نے اس کی بستی میں قیام کیا اور عبدالعزیٰ کو اسلام کی دعوت دی۔ عبدالعزیٰ نہایت سلیمُ الفطرت نوجوان تھا، اس نے فوراً اسلام قبول کرلیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے اسلام کی ضروری تعلیمات سے آگاہ کیا، قرآن کریم کی کچھ آیات سکھائیں جو اس نے فوراً یاد کرلیں۔پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مدینہ طیبہ کی طرف چل دیے۔ عبدالعزیٰ کو قرآن کریم بڑا پیارا لگا۔ اُس نے کلام اللہ کو یاد کرنا شروع کردیا۔ جو مسلمان اس سے ملتا، اس سے قرآن کریم سیکھتا اور اپنی خوبصورت آواز میں اس کی تلاوت کیا کرتا۔ وہ بڑا سمجھ دار اور دانا نوجوان تھا۔ اس نے مناسب وقت کے انتظار میں اپنے اسلام کو چھپائے رکھا اور ا س بارے میں کسی کو کچھ نہیں بتایا۔ عبدالعزیٰ قافلوں کے انتظار میں رہتا
Flag Counter